مودی زیرقیادت ہندوستان کے ساتھ امریکی رویہ زیرغور

واشنگٹن۔30اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) اگر بی جے پی برسراقتدار آجائے اور نریندر مودی وزیراعظم بن جائے توامریکہ کو ہندوستان کے ساتھ اپنے رویہ پر دوبارہ غور کرناپڑے گا ۔ ایک اعلیٰ سطحی امریکی ماہر برائے جنوبی ایشیاء نے کہا کہ مودی اور اس کی حکمت عملی اگر مختصر طور پر بیان کی جائے تو یہ ہے کہ ہندوستان بلند آہنگ آوازیں کرسکتا ہے اور ہندوؤں کی کھل کر تائید کرسکتاہے ۔ یہ ایک خطروں سے بھرا رویہ ہوگا ‘ کچھ حد تک خطرناک اور کچھ حد تک مثبت ہوگا ۔ ماہر تجزیہ نگار نے کہا کہ امریکی پالیسی اور ہندوستان کے ساتھ رویہ پر از سرنو غور کرنا ضروری ہوجائے گا ۔ خارجہ پالیسی کے سینئر فیلو اسٹیفن کوہن نے کہا کہ ہندوستان مودی کی زیر قیادت زیادہ مرکز توجہ بن جائے گا اور امریکہ کو اپنی حکمت عملی اسی مناسبت سے تبدیل کرنی ہوگی ۔ معاشی اور سیاسی پالیسیوں کا بھی از سرنو تعین ضروری ہوجائے گا ۔ وہ ہندوستان کے پراجکٹ برائے بروکنگس انسٹی ٹیوشن میں برسرخدمت ہیں اور کل منعقد شدہ ہندوستان کے انتخابات پر ایک اجتماعی مباحثہ میں شرکت کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں بڑے پیمانے پر تبدیلی دیکھی جاسکے گی ۔ تمام امریکیوں کا خیال ہے کہ مودی ہندوستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلی پیدا کریں گے ۔ اگر مودی زیر قیادت حکومت قائم ہوجائے تو اس کا خارجی پالیسی پر زبردست اثر پڑے گا ۔ کلیدی ملک چین ‘ جاپان اور جنوبی کوریا کو بھی اپنی پالیسیاں تبدیل کرنی پڑے گی ۔ مودی کے چین ‘ جاپان اور جنوبی کوریا سے قریبی تعلقات ہیں اور امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے واشنگٹن کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا ۔