مودی راج میں دستوری عہدوں کو خطرہ لاحق

ہر چیز کو مذہبی رنگ دیا جارہا ہے،کسی بچہ کو حادثہ ہوتا ہے تو دیکھا جاتا ہے کہ وہ ہندو ہے یا مسلمان:ممتا بنرجی

نئی دہلی ۔ 30 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا ہے کہ دستوری عہدے داؤ پر لگ گئے ہیں۔ انہوں نے ہماچل پردیش کے چیف منسٹر ویر بھدر سنگھ کی رہائش گاہ پر سی بی آئی دھاؤں کیلئے مودی حکومت کو اپنی سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا اور اس واقعہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیا کہ اس وقت کیا ہوگا جب وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاؤں کیلئے کوئی چیف منسٹر اپنے احکام جاری کرے گا۔ حکومت دہلی کے زیر اہتمام یہاں منعقدہ چیف منسٹروں کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے مودی حکومت پر سخت تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ وہ (مرکزی حکومت) گورنروں کے ذریعہ مختلف ریاستوں میں متوازی حکومتیں چلا رہی ہیں اور ہر چیز کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جارہا ہے ۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ ’’آج آپ (مودی حکومت) چیف منسٹروں کی رہائش گاہوں پر دھاوے کر رہے ہیں لیکن اگر کوئی چیف منسٹر کی جانب سے وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوے کئے جائیں تو کیا ہوگا؟

تمام دستوری عہدے داؤ پر لگ چکے ہیں، ہم نے کبھی بھی صدر جمہوریہ ، وزیراعظم ، چیف منسٹرس، ججوں ، اخبارات کے ایڈیٹرس کی رہائش گاہوں پر دھاوے ہوتے نہیں دیکھا۔ اس ضمن میں اخلاق ہونا چاہئے اور اخلاق کی پاسداری کی جانی چاہئے لیکن کوئی اخلاق نہیں ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ سی بی آئی نے غیر متناسب اثاثوں کی تحقیقات کے ضمن میں ہفتہ کو شملہ میں واقع ویربھدر سنگھ کی رہائش گاہ کے بشمول 13 مقامات پر دھاوے کئے تھے اور اس روز ہماچل پردیش کے چیف منسٹر کی دختر کی شادی بھی ہورہی تھی۔ ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا ہے کہ مغربی بنگال کے گورنر نے ان کی اجازت لئے بغیر ہی بلدی انتخابات کی نگرانی کیلئے مرکزی فورسس کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا ۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’یہ انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک عمل ہے جس کا سیاسی سطح پر مقابلہ کیا جانا چاہئے ۔ گورنروں اور لیفٹننٹ گورنروں کے گھر سے ہر طرف یہ متوازی حکمرانی کیوں کی جارہی ہے؟ میں دائرہ کار و دائرہ اختیار کا احترام کرتی ہوں۔ مداخلت کیلئے میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہے لیکن جمہوریت کے نام پر یہ سب کیا ہورہا ہے؟ ممتا بنرجی نے 40 منٹ کے خطاب کے دوران مرکز کو مشورہ دیا کہ وہ خودکو دفاع اور ریلویز کی پالیسی سازی اور انتظام تک محدود رکھے۔ ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ تعاون پر مبنی وفاقیت آج خطرہ میں ہے کیونکہ حکومت وفاقیت کو کمزور بنانے کیلئے درپردہ کوششیں کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کی چیف منسٹر نے کہا کہ ’’وہ (مودی حکومت) ہر چیز کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہی ہے ۔

حتیٰ کہ کوئی بچہ حادثہ سے دوچار ہوتا ہے تو بھی یہ دیکھا جاتا ہے کہ آیا وہ ہندو ہے یا مسلمان ہے۔ انہوں ( بی جے پی حکومت) نے ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ہندوؤں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔ بین مذہبی تعلقات کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جارہا ہے ‘‘۔ ممتا بنرجی دراصل مسلمانوں کے خلاف ’لو جہاد‘ کے نام پر دائیں بازو کی انتہا پسند ہندو جماعتوں کی طرف سے چلائے جانے والی مہم کا بالواسطہ تذکرہ کر رہی تھیں۔ ممتا بنرجی نے حکومت پر فرقہ پرستی اور جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے جارحانہ انداز میں کہا کہ مرکزی حکومت بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست سے الگ سلوک کرتی ہے اور مغربی بنگال کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال پوجا کے دوران دو افراد ہلاک ہوگئے تھے تو مرکز میں این آئی اے ٹیم کو روانہ کردیا لیکن مدھیہ پردیش میں بم دھماکوں کے سبب کئی افراد ہلاک ہوگئے لیکن کوئی این آئی اے ٹیم روانہ نہیں کی گئی ۔ ممتا بنرجی نے سوال کیا کہ ’’کیا ہم  ٹیررسٹ (دہشت) ہیں بنگال کا‘‘۔