مودی حکومت نے کسانوں کے مفادات کو نظر انداز کیا

کانگریس کے ترجمان اعلیٰ و صدر شعبہ ذرائع ابلاغ رندیپ سنگھ سرجے والاکا بھوپال میں تبصرہ

بھوپال، 28 اپریل ( یواین آئی) کانگریس میڈیا شعبے کے سربراہ اور سینئر پارٹی لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت نے ہمیشہ کسانوں کے مفادات کو نظر انداز کر کے کچھ بڑی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کام کیا۔مسٹر سرجے والا نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت میں اس سلسلے میں متعدد عداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے ملک کے کسانوں کے مفادات کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات میں پانچ ماہ قبل شکست ہونے کی وجہ سے بھی بی جے پی ریاست کے کسانوں پر سخت ظلم کر رہی ہے ۔ سینئر کانگریس لیڈر نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ سال 2016، 17 میں 985 لاکھ ٹن گیہوں کی پیداوار ملک میں ہوئی ، لیکن اسی وقت مرکزی حکومت نے درآمد ات ٹیکس صفر کر دیا اور 57 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں درآمد کر لیا۔ اس کی وجہ سے کسانوں کے گیہوں کی فصل کو ملک میں اچھی قیمت نہیں مل پائی۔ اسی طرح سال 2017 18، میں 971 ملین ٹن گیہوں کی پیداوار ہوئی ، لیکن 17 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں درآمد کر لیا گیا۔مسٹر سرجے والا نے کہا کہ اسی طرح دالوں کی بھی کافی پیداوار ھونے کے باوجود ان کا بڑی مقدار میں درآمد کیا گیا۔ ان کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت نے کچھ بڑے لوگوں اور کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایسا کیا اور اس کی قیمت ملک کے کسانوں کو چکانی پڑی۔ یہی نہیں مرکزی حکومت نے زراعت سے منسلک اشیاء پر ٹیکس لگا دیا یا بڑھا دیا۔ اس کی وجہ سے بھی کسان پریشان ہو گیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد مرکز اور ریاست کے بی جے پی لیڈر کسانوں کو پریشان کرنے میں لگ گئے ہیں۔
ان کا الزام ہے کہ دسمبر کے مہینے میں ربیع فصل سیزن میں کسانوں کو مناسب مقدار میں یوریا مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے دستیاب نہیں ہو پایا ۔ یہ سب کسانوں کو پریشان کرنے کے لئے کیا گیا۔انہوں نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ وہیں کانگریس نے ہمیشہ کسانوں کے مفاد میں کام کیا ہے اور ریاست کی کمل ناتھ حکومت نے مختصر مدت میں ہی یہ ثابت کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسان اور عام لوگ بی جے پی کی پالیسیوں کو سمجھ چکے ہیں اور لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔