منیٰ بھگدڑ سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کی جملہ تعداد 769

بیرونی سفارتخانوں کو شناخت کیلئے فراہم کردہ تصاویر کے بارے میں سعودی عرب کی وضاحت،انتظامی کوتاہیوں پر انڈونیشیا کی بھی نکتہ چینی
مکۃ المکرمہ ۔ 29 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے آج کہا ہے کہ بیرونی سفارت کاروں میں تقسیم کی گئی تقریباً 1100 تصاویر دراصل سارے حج کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی ہے اور صرف منیٰ بھگدڑ سے متعلق نہیں ہے۔ یہ تصاویر ان سفارت کاروں کو اپنے شہریوں کی شناخت میں مدد کی غرض سے فراہم کی گئی ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے عہدیداروں نے ایک دن قبل کہا تھا کہ منیٰ بھگدڑ میں جاں بحق ہونے والے 1090 حجاج کرام کی تصاویر سعودی عہدیداروں نے ان کے سفارتکاروں کو فراہم کی ہیں۔ سعودی عرب کے وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے بتایا کہ ان میں وہ تصاویر بھی شامل ہیں جن کی طبعی موت واقع ہوئی ۔ کئی عازمین جو سعودی عرب میں رہتے ہیں ، قانونی اجازت حاصل کئے بغیر فریضہ حج ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض ایسے بھی ورکرس ہوتے ہیںجن کا تعلق جنوبی ایشیائی ممالک سے ہے اور وہ محض ادائیگی حج کیلئے سعودی عرب میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اس فہرست میں وہ نامعلوم حجاج کرام بھی ہیں جو 11 ستمبر کو کرین سانحہ میں جاں بحق ہوئے ۔ سعودی وزارت صحت نے بتایا کہ منیٰ بھگدڑ سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 769 ہے اور 934 زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت صحت کے جنرل ڈائرکٹر کمیونکیشن فیصل الزہرانی نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسی کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو سیول ڈیفنس کے حکام اس کا اعلان کریں گے۔ انڈونیشیا سے فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے سب سے زیادہ حاجی مکہ مکرمہ پہنچتے ہیں۔ آج انڈونیشیا نے بھی منیٰ سانحہ کے بعد سعودی عرب کی سست کارروائی پر تنقید کی اور کہا کہ صرف سفارتی عہدیداروں کو ہی شہیدوں اور زخمی ہونے والے عازمین تک رسائی حاصل ہے۔ مسلم ممالک میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک تصور کئے جانے والے انڈونیشیا نے یہ تنقید ایک ایسے وقت کی ہے جب یہاں کے عہدیداروں اور ساتھ ہی ساتھ ہندوپاک کے عہدیداران کا یہ کہنا ہے سعودی حکومت نے بیرونی سفارتکاروں کو گذشتہ ہفتہ رونما ہوئے حادثہ کی کم و بیش 1100 تصاویر فراہم کی ہیں۔ سعودی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق شہیدوں کی تعداد 769 بتائی گئی ہے اور زخمیوں کی 934۔ دوسری طرف سعودی عہدیدار اب بھی شہیدوں کی قطعی تعداد بتانے سے قاصر ہیں جو یقیناً سست رفتاری کی مثال ہے۔ حکومت کو سوچنا چاہئے کہ دنیا کے تمام ممالک جہاں سے عازمین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پہنچے تھے، وہ اپنے شہیدوں کی نعشوں کی شناخت کیلئے بے چین ہیں کیونکہ  ہر ملک کی حکومت اپنے عوام کو جوابدہ ہے۔ انڈونیشیاء کی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار لالو محمد اقبال نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کے 46 عازمین شہید ہوئے ہیں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 10 ہے جبکہ 90 انڈونیشیائی عازمین ہنوز لاپتہ ہیں۔ واضح رہے کہ منیٰ بھگدڑ سانحہ پر سب سے پہلے ایران نے سعودی حکومت کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا۔