منان صدیقی نئے سی ای او وقف بورڈ

اسد اللہ کی خواہش پر انہیں محکمہ مال واپس کردیا گیا، متنازعہ قرارداد چیف منسٹر نے مسترد کردی

حیدرآباد۔ 22 مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے تلنگانہ وقف بورڈ کے جاریہ تنازعہ کے سلسلہ میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے وقف بورڈ کی 11 مارچ کو منظورہ قرارداد کو مسترد کردیا۔ حکومت نے محمد اسد اللہ کی جانب سے سی ای او کی حیثیت سے خدمات سے سبکدوشی کے بارے میں دیرینہ خواہش کا احترام کرتے ہوئے ان کی خدمات کو متعلقہ محکمہ مال واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کی جگہ اسسٹنٹ سکریٹری لاڈپارٹمنٹ ایم اے منان صدیقی کو ایک سالہ مدت کے لیے چیف ایگزیکٹیو آفیسر مقرر کیا گیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے آج رات جی او ایم ایس 11 جاری کیا جس میں اسد اللہ کی خواہش پر خدمات واپس کرنے کے احکامات بھی شامل ہیں۔ محمد اسد اللہ نے دو برسوں تک چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دی تھیں اور کئی اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں کامیابی حاصل کی۔ محمد اسداللہ نے حالیہ عرصہ میں تین مرتبہ حکومت کو تحریری درخواست پیش کرتے ہوئے وقف بورڈ کی خدمات سے سبکدوش کرنے کی خواہش کی تھی۔ باوثوق ذرائع کے بموجب چیف منسٹر نے وقف بورڈ کی متنازعہ قرارداد سے متعلق فائل کا جائزہ لیتے ہوئے بورڈ کی منظورہ قرارداد کو مسترد کردیا ہے۔ کیوں کہ بورڈ کو چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے تقرر کا کوئی اختیار نہیں۔ 11 مارچ کو اپنے پہلے اجلاس میں بورڈ نے محمد اسداللہ کی خدمات متعلقہ محکمہ مال واپس کرنے اور بورڈ کے اسسٹنٹ سیکریٹری ضیاء الدین غوری کو انچارج مقرر کرنے کی قرارداد منظور کی تھی۔

اس تنازعہ پر چیف منسٹر نے سیکریٹری اقلیتی بہبود اور مشیر برائے اقلیتی اُمور سے رپورٹ طلب کی تھی جس میں واضح کیا گیا کہ بورڈ کی قرارداد وقف ایکٹ کے خلاف ہے اور بورڈ کو چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے تقرر کا اختیار نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی سیاسی جماعت اور دیگر گوشوں سے چیف منسٹر پر دباؤ بنایا گیا کہ وہ محمد اسد اللہ کو وقف بورڈ میں دوبارہ مامور کرنے کے بجائے کسی نئے عہدیدار کا تقرر کریں۔ کافی تگ و دو کے بعد آخر کار حکومت نے مقامی جماعت کے دباؤ کو قبول کرتے ہوئے اسداللہ کی خدمات متعلقہ محکمہ مال واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح تلنگانہ وقف بورڈ میں ایک اُصول پسند اور دیانت دار عہدیدار کے دو سالہ کامیاب دور کا اختتام ہوا۔ انہوں نے اس مدت کے دوران کئی اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں کامیابی حاصل کی تھی۔ سابق میں مقامی جماعت کا وقف مافیا نے جلال الدین اکبر کے خلاف بھی مہم چلاتے ہوئے ان کا تبادلہ کرایا تھا۔ سیکریٹری اقلیتی بہبود کو آج رات چیف منسٹر کے دفتر سے نئے سی ای او کے تقرر کے احکامات جاری کرنے کی ہدایت موصول ہوئی۔ واضح رہے کہ 11 مارچ سے وقف بورڈ میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی عدم موجودگی کے سبب کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔