منادر میں جانوروں کی قربانی پر امتناع : ہماچل پردیش ہائیکورٹ

شملہ ۔ یکم ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہماچل پردیش ہائیکورٹ نے آج ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ریاست میں مندروں میں جانوروں کی قربانی پر امتناع عائد کردیااور کہا کہ بھگوانوں کی خوشامد کیلئے جانوروں کو ظالمانہ انداز میں ہلاک نہیں کیا جاسکتا ۔ جسٹس راجیو شرما اور جسٹس سریشور ٹھاکر پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کہاکہ ریاست میں کسی بھی شخص کو مذہبی عبادت گاہ کے عام مقام پر کسی جانور کی قربانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ان میں وہ اراضی اور عمارتیں بھی شامل ہیں جو ایسی مذہبی عبادتگاہوں کے مقامات سے عام طورپر ملحق ہوتی ہیں اور انھیں مذہبی اغراض کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو یہ حکم جاری کیا کہ کسی بھی مذہبی عبادت سے متعلق تقریب جیسے یگیا اور جلوس میں سڑکوں پر جانوروں کی قربانی نہیں ہونی چاہئے ۔ بنچ نے مختلف درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے یہ احساس ظاہر کیا کہ ہزاروں جانوروں کو ہر سال مذہبی عبادت کے نام پر قربان کیا جارہا ہے ۔ قربانی سے بے قصور جانوروں کو بے انتہا تکلیف سے گذرنا پڑتا ہے ۔ بے قصور جانوروں کو محض بھگوان ؍ دیوتا کی خوشامد کیلئے اس طرح ظالمانہ انداز میں قربانی کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ رواداری تمام مذاہب کا بنیادی اُصول ہے ۔ جانوروں کی قربانی ایک سماجی بیماری ہے اور اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے ۔ عدالت نے کہا کہ جانور کی قربانی ایک مذہبی عمل ہے یا نہیں اس سے قطع نظر عصری دور میں مذہبی اعتقاد ، قدیم طریقۂ عبادت اور اسے برقرار رکھنے کے طریقہ میں تبدیلی لائی جانی چاہئے ۔ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کو ایسے معاملات سے واقف کرائے ۔ کسی بھی شخص کو کسی مذہبی مقام کے قریب جانور کی قربانی کرنے یا اس میں حصہ لینے یا ایسے کام میں معاونت کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔