ممبئی حملوں سے قبل فہیم انصاری کا سفر پاکستان

لاہور 30 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی ایک عدالت سے آج کہا گیا کہ ایک ہندوستانی شہری فہیم انصاری ‘ جو مبینہ طور پر لشکر طیبہ تنظیم کا کارکن ہے ممبئی حملوں سے قبل ایک فرضی شناخت پر ہندوستان آیا تھا ۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ایک عہدیدار نے عدالت سے کہا کہ فہیم انصاری کو ہندوستانی عدالتوں میں بری کردیا گیا ہے ۔ یہ شخص ہندوستان سے پاکستان آیا تھا ۔ شخصی شناخت و محفوظ ڈاٹا سسٹم ( کراچی ائرپورٹ ) کا حوالہ دیتے ہوئے عہدیدار مذکور نے کہا کہ فہیم انصاری ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں سے قبل حماد کے نام سے پاکستان آیا تھا ۔ عدالت کے ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ ذرائع نے کہا کہ ممبئی حملوں کیس میں سات مشتبہ افراد کی پیروی کرنے والے وکلا نے کہا ہے کہ فہیم انصاری کے سفر پاکستان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس کیس کے ملزمین میں لشکرطیبہ کے کمانڈر ذکی الرحمن لکھوی بھی شامل ہیں۔

اس دوران گجرانوالا ضلع کے مسلم کمرشیل بینک کے ایک عہدیدار نے بھی عدالت میں بیان دیا ہے اور کہا کہ اس کیس کے ملزمین میں سے ایک نے ان کے بینک میں رقمی لین دین کیا ہے ۔ عدالت نے اس معاملہ پر مزید سماعت 12 فبروری تک کیلئے ملتوی کردی ہے ۔ سات ملزمین بشمول ذکی الرحمن لکھوی کو ممبئی حملہ کیس میں ملوث رہنے پر 2009 میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان حملوں میں جملہ 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور زائد از 300 زخمی ہوئے تھے ۔ ان تمام ملزمین پر ان حملوں کی منصوبہ بندی ‘ فینانسنگ اور حملوں کے منصوبہ پر عمل آوری میں مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ فہیم انصاری کے تعلق سے الزام تھا کہ انہوں نے ممبئی میں امکانی نشانوں کا نقشہ تیار کیا تھا ۔ انہیں شک کی بنا پر ہندوستان میں ان الزامات سے بری کردیا گیا ہے ۔ اگسٹ 2012 میں ہندوستان میں سپریم کورٹ نے دو ملزمین فہم انصاری اور صباح الدین احمد کو بری کئے جانے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا ۔ دونوں پر ممبئی حملوں کے سازشیوں کی مدد کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔