ملک میں عازمین حج کی روانگی کیلئے21امبارکیشن پوائنٹس برقرار

70سال سے زائد عمر کے عازمین کیلئے محفوظ زمرہ بحال ‘ نئی حج پالیسی کی بعض سفارشات کے بجائے موجودہ موقف کی برقراری کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ 30۔ اکتوبر (سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے حج 2018 ء کے سلسلہ میں ملک میں عازمین حج کی روانگی کیلئے 21 امبارگیشن پوائنٹس برقرار رکھنے سے اتفاق کیا ہے ۔ اس کے علاوہ 70 سے زائد عمر کے عازمین کیلئے محفوظ زمرے کو بحال رکھا جائے گا۔ نئی حج پالیسی کے تحت اعلیٰ اختیاری کمیٹی نے مرکز کو اپنی رپورٹ میں امبارگیشن پوائنٹس کی تعداد گھٹاکر 9 کرنے اور 70 سال کے محفوظ زمرہ کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی تھی ۔ سنٹرل حج کمیٹی کی نمائندگی پر مرکزی حکومت نے نئی حج پالیسی کی بعض سفارشات کو قبول کرنے کے بجائے موجودہ موقف کی برقراری کا فیصلہ کیا ہے ۔ سنٹرل حج کمیٹی کے صدرنشین چودھری محبوب علی قیصر رکن پارلیمنٹ نے آج ممبئی میں منعقدہ اگزیکیٹیو آفیسرس اور صدور نشین حج کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا انکشاف کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے قربانی کیلئے کوپن کے حصول کو اختیاری برقرار رکھنے سے اتفاق کیا ہے۔ حج پالیسی میں کوپن کے حصول کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ گرین اور عزیزیہ دونوں زمرے علحدہ طور پر برقرار رہیں گے جبکہ حج پالیسی میں دونوں زمروں کے بجائے ایک ہی زمرہ کے تحت عازمین کی روانگی کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ صدرنشین سنٹرل حج کمیٹی نے بتایا کہ مسلسل 4 مر تبہ کے درخواست گزاروں کے محفوظ زمرہ کی بحالی کا مسئلہ مرکز کے زیر غور ہے۔ اجلاس میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر سنٹرل حج کمیٹی ڈاکٹر مقصود احمد خاں ، جموں و کشمیر کے وزیر سید فاروق ، کرناٹک کے وزیر روشن بیگ ، ڈپٹی سکریٹری حکومت ہند محکمہ اقلیتی امور نظام الدین، اسپیشل آفیسر تلنگانہ حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور کے علاوہ مختلف ریاستوں کے عہدیداروں اور ایرلائینس عہدیداروں نے شرکت کی۔ تلنگانہ حج کمیٹی کی جانب سے پروفیسر ایس اے شکور نے کئی تجاویز پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ دیگر ریاستوں کے عہدیداروں اور وزراء نے تلنگانہ حج کمیٹی کی تجاویز سے اتفاق کیا۔ پروفیسر ایس اے شکور نے عازمین حج پر سفری خرچ میں کمی کیلئے ایرلائینس کا گلوبل ٹنڈر طلب کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس طرح عازمین حج کا فضائی کرایہ کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مسلسل چوتھی مرتبہ درخواست گزاروں کا محفوظ زمرہ بحال کرنے اور گرین زمرہ میں پکوان کی اجازت دینے کی خواہش کی ۔ انہوں نے کہا کہ گرین زمرہ میں پکوان کی اجازت نہ ہونے سے عازمین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے سنٹرل حج کمیٹی کے کوٹہ میں اضافہ کی تجویز پیش کی اور کہا کہ خصوصی کوٹہ سے ریاستوں کو بھی حصہ ملنا چاہئے۔ انہوں نے حج کمیٹی سے زندگی میں ایک بار حج کی سعادت حاصل کرنے سے متعلق شرط کو ختم کرتے ہوئے 5 سال میں ایک بار سبسیڈی پر حج کی سعادت کی روایت بحال کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے فی حاجی ، 5 لیٹر کے بجائے 10 لیٹر زم زم فراہم کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ریاستوں کیلئے علحدہ عمارتوں کے الاٹمنٹ ، 70 سال سے زائد کے عازمین کے ساتھی کی عمر کی حد 50 سال مقرر کرنے ، خادم الحجاج کی عمر 58 کے بجائے 50 رکھنے اور خادم الحجاج کے انتخاب کیلئے عمرہ کی ادائیگی کو بطور اہلیت شامل کرنے کے بجائے صرف حج کرنے والے افراد کو خادم الحجاج کی حیثیت سے روانہ کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے حج 2017 ء میں حجاج کرام کو پیش آئی دشواریوں سے واقف کرایا۔ خاص طور پر عمارتوں کے انتخاب میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔ انہوں نے سم کارڈ ، بس سہولتوں اور معلم کے رویہ سے متعلق حجاج کرام کی شکایات سے واقف کرایا۔ پروفیسر ایس اے شکور نے تجویز پیش کی کہ تمام عازمین حج کو ٹرین کی سہولت فراہم کی جائے۔ اجلاس میں حج 2018 ء کے لئے سنٹرل حج کمیٹی کے کوٹہ سے واقف کرایا گیا۔ ہندوستان کا کوٹہ ایک لاکھ 70 ہزار 25 رہے گا۔ حج کمیٹی کو 70 فیصد اور خانگی ٹور آپریٹرس کو 30 فیصد کوٹہ الاٹ کیا جائے گا۔ حکومت کا خصوصی کوٹہ 500 افراد پر مشتمل ہوگا جبکہ ملک بھر سے 625 خادم الحجاج روانہ ہوں گے ۔ محرم زمرہ کے کوٹہ کو بڑھاکر 500 کیا گیا ہے۔