ملک میں داخلی سلامتی کی صوررتحال

کیوں آگ لگاتے پھرتے ہو جب گرم ہوا سے ڈرتے ہو
دل پہلے جلاکر خاک کیا اب ٹھنڈی آہیں بھرتے ہو
ملک میں داخلی سلامتی کی صوررتحال
ہندوستان میں وقفہ وقفہ سے دہشت گردوں کے حملے ہو رہے ہیں۔ دہشت گردوں کی جانب سے کسی نہ کسی گوشے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ دہشت گرد اس وقت تک انٹلی جنس ایجنسیوں اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوتے جا رہے ہیں جب تک وہ اپنے عزائم پر عمل نہیں کرگذرتے ۔ گذشتہ دنوں گرداسپور میں جس طرح دہشت گردوں کی جانب سے حملے کئے گئے ہیں وہ اس کی تازہ ترین مثال ہیں۔ اسی طرح جموں و کشمیر میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کئے گئے تھے ۔ منی پور میں فوج کے 18 اہلکاروں کو گھات لگاکر حملہ کرتے ہوئے تخریب کاروں و دہشت گردوں کی جانب سے ہلاک کردیا گیا تھا ۔ یہ سارے واقعات گذشتہ چند مہینوں کے دوران پیش آئے ہیں اور اس سے ملک میں داخلی سلامتی کی صورتحال پر کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔ مرکز میں نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ اب ہندوستان محفوظ ہاتھوں میں آگیا ہے ۔ خود بی جے پی کے قائدین اور ان کے حواری اور ہمنوا ایک دوسرے کو مبارکبادیں دے رہے تھے کہ ملک میں داخلی سلامتی کی صورتحال ‘ جو یو پی اے کے دور حکومت میں ابتر ہوگئی تھی ‘ اب بہتر ہوجائیگی اور کسی کو ہندوستان کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھنے کی جراء ت بھی نہیں ہوگی ۔ یقینی طور پر ہماری فوج اس صلاحیت کی حامل ہے کہ ہندوستان کی جانب بری نظر سے دیکھنے والوں کا منہ توڑ جواب دے لیکن داخلی سلامتی کی صورتحال ایسا لگتا ہے کہ مسلسل بگڑتی جا رہی ہے ۔ مرکز کی نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت حساس مسائل پر بھی سیاست کر رہی ہے اور قومی سلامتی جیسے مسائل کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دیا جا رہا ہے ۔ ایک طرف ملک بھر کے عوامی جذبات کو نظر انداز کرتے ہوئے کسی کو پھانسی پر لٹکایا جا رہا ہے تو ایک طرف ملک میں دہشت گردانہ حملوں کے ذریعہ نفرت کا ماحول پیدا کرنے اور قتل و غارتگری کرنے والوں کے تعلق سے قانونی کارروائی کو کمزور کرنے کی ہدایتیں دی جا رہی ہیں۔ یہ تفرقہ پروری اور متعصب ذہنیت کا ثبوت ہے اور اسی رویہ سے داخلی سلامتی کیلئے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ گرداسپور میں کیا گیا دہشت گردانہ حملہ اس کی تازہ ترین مثال ہے اور اس سے ارباب مجاز کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔
جب کبھی اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں یا حملے ہوتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہماری سکیوریٹی ایجنسیاںا ور نفاذ قانون کے ادارے زیادہ ہی سرگرم ہوگئے ہیں لیکن بعد میں پھر اس طرح کے واقعات پیش آتے ہی ہیں۔ اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ یوم جمہوریہ ہند یا یوم آزادی ہند سے کچھ دن قبل دہشت گردوں کے کسی گروہ کو بے نقاب کیا جاتا ہے اور دہشت گردانہ حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کا ادعا بھی کیا جاتا ہے ۔ واقعتا ایسا ہوتا ہے تو یہ قابل تعریف بات ہے اور اس سے ہماری سکیوریٹی ایجنسیوں کی اہمیت اور ان کی پیشہ ورانہ کارکردگی واضح ہوجاتی ہے لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ ان دو موقعوں سے ہٹ کر دہشت گرد یا تخریب کار جو کچھ بھی منصوبہ بندی کرتے ہیں اس کا اس وقت تک پتہ نہیں چلتا جب تک وہ اپنے ناپاک عزائم پر عمل آوری نہیں کرلیتے ۔ جو واقعات حالیہ وقتوں میں پیش آئے ہیں وہ ملک کی داخلی سلامتی پر سوال اٹھاتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ این ڈی اے حکومت ‘ جس سے داخلی سلامتی کے استحکام سے متعلق بے شمار توقعات وابستہ کی گئی تھیں ‘ کیا کر رہی ہے ؟ ۔ داخلی سلامتی کے استحکام کیلئے کیا منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور حکومت نے کیا حکمت عملی تیار کی ہے تاکہ دہشت گردوں کو ان کے ناپاک عزائم سے روکا جاسکے ۔ یہ شبہات تقویت پاتے جا رہے ہیں کہ جب سے این ڈی اے حکومت نے مرکز میں اقتدار سنبھالا ہے اس وقت تک دہشت گردی اور تخریب کاری جیسے مسائل کو بھی فرقہ پرستی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے اور ان سے نمٹنے میں بھی دوہرے معیارات اختیار کئے جا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرداسپور میں جو حملہ ہوا ہے اس کے حملہ آور پاکستان سے آئے تھے ۔ دہشت گردوں کا یہ حملہ انتہائی مذموم اور ناقابل معافی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی وزیر داخلہ کو یہ بیان بھی دینے کی ضرورت ہے کہ دہشت گرد پاکستان کی سرحد سے پنجاب میں گرداسپور تک کیسے پہونچ گئے ؟ ۔ کیا راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی ؟ ۔ کیا سرحدات کی حفاظت کا انتظام اتنا ناقص ہے کہ دہشت گرد کسی رکاوٹ کے بغیر ملک میں گھس آتے ہوں ؟ ۔ انٹلی جنس ایجنسیاں ان کے عزائم اور منصوبوں کا پتہ چلانے میں کیوں کامیاب نہیں ہوسکیں ؟ ۔ یہ ایسے سوالات ہیں جن کو تنقیدی نقطہ نظر سے لینے کی بجائے ان پر غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی داخلی سلامتی کو مستحکم کیا جاسکے اور مستقبل میں اس طرح کے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کا دہشت گردوں یا ان کے پس پردہ طاقتوں کو موقع نہ مل سکے اور ملک کے عوام بھی محفوظ رہ سکیں۔