ملک میں آئندہ پانچ سال کے دوران روزگار اور تنخواہوں میں اضافہ

افراط زر سے بڑھ کر تنخواہیں ہوں گے‘سینئر ملازمین کو سب سے زیادہ فائدہ متوسط اور جونیر اسٹاف کو مایوسی :رپورٹ
نئی دہلی 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام )ملک میں آئندہ پانچ سال کے دوران روزگار اور تنخواہوں میں اضافہ ہوگا اور یہ اضافہ افراط زر سے بڑھ کر ہوگا لیکن اس اضافہ کا سب سے بڑا فرق سینئر ملازمین اور جونیر ملازمین کے درمیان دیکھا جائے گا جو ملازمین سینئر درجہ رکھتے ہیں ان کی تنخواہیں غیر متوقع طور پر بڑھ جائیں گی اور جو متوسط اور جونیر درجہ کے ملازمین ہوں گے ان کی تنخواہوں میں خاص اضافہ نہیںہوگا ۔ ٹاورس واٹسن ۔ سی آئی آئی انڈسٹری اوپنین اسٹیڈی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ پانچ سال میںملازمتوں کی تعداد میں بھی کئی گنا اضافہ کی توقع ہے تاہم اعلی درجہ اور چھوٹے درجہ کے ملازمین کے درمیان تنخواہوں کا فرق دیکھا جائے گا۔ انڈسٹریز سے وابستہ ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اسی نوعیت کا فرق ہوگا ۔ چھوٹی صنعتوں اور آرگنائزیشن سے تعلق رکھنے والے 60 فیصد افراد اور بڑی صنعتوں و آرگنائزیشن سے تعلق رکھنے والے پانچ فیصد افراد کا خیال ہے کہ تنخواہوں میں عدم یکسانیت کا سلسلہ آئندہ پانچ سال میںبہت بڑا فرق پیدا کرے گا۔ ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ سروے کے دوران جن ملازمین نے اپنی رائے ظاہر کی اور کمپنیوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے بارے میں کہا ہے کہ روزگار میں زبردست اضافہ ہوگا اور یہ ملازمیں زیادہ جونیرسطح کی ہوں گی

صنعتوں کے ساتھ گڈس و ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میںملازمتیں بڑھیں گی ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں ایک طرف کارپوریٹس نے معیشت میں تیزی سے ترقی اور پیداوار میں اضافہ کے تعلق سے خوش آئند رپورٹ دی ہے ۔دوسری طرف مارکٹ میںماہر اور کئی شعبوں میں مختلف خوبیوں کے حامل افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا ۔ صنعتوں کو ان کی ضرورت کے مطابق ماہر افراد دستیاب رہیں گے ۔ جن صنعتوں اور آرگنائزیشنوں کو قابل و ماہر ملازمین کی کمی کا سامنا ہے آئندہ پانچ سال میں یہ کمی دور ہوگی لیکن ترقی یافتہ دنیا میںمطلوب قابلیت و مہارت کا فقدان برقرار رہے گا۔ جن افراد میں صلاحتیں ہوں گی ان کی آسانی سے دستیابی ایک مشکل بلکہ چیلنج بھرا مسئلہ ہوگا ۔ تنخواہوں میںاضافہ ‘اشیاء کی تیاری پر آنے والی لاگت کے پیش نظر تجارت و صنعت کا شعبہ مختلف مسائل سے دوچار ہی رہے گا ۔ بعض شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد یا ورک فورس کی کمی کی وجہ سے پیداوار میں سست روی پیدا ہوسکتی ہے ۔ ٹاورس واٹسن انڈیامنیجنگ ڈائرکٹر وویک ناتھ نے بتایا کہ افراد میں مہارت ایک اہم اثاثہ ہوتی ہے آنے والوں دنوں میں پیداوار کی بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے کئی صنعتکار اور فرمس نے ماہرین کو ملازمت پر رکھنے کو ترجیح دیں گے ۔