ملبوسات ہوئے مہنگے

پہلے جس سوٹ کی قیمت پانچ سو تھی، اب وہ ایک ہزار روپئے میں دستیاب ہے اور کپڑے کی کوالیٹی بھی زیادہ اچھی نہیں رہ گئی۔مہنگائی اور بڑھتے ہوئے اخراجات گھریلو خواتین کیلئے کسی امتحان سے کم نہیں۔ روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی نے بِلاشبہ عام آدمی کے ماہانہ بجٹ میں مسائل کھڑے کردیئے ہیں۔
مہنگائی آج سے دس برس قبل بھی تھی، لیکن اس وقت پھر بھی اس قدر بے بسی نظر نہیں آتی تھی۔ زندگی کی بنیادی ضروریات کی طرح موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی کپڑوں کی خریداری کیلئے خواتین کی کثیر تعداد مارکیٹوں کا رُخ کرتی ہوئی نظر آتی تھی، لیکن گزشتہ چند برسوں سے موسم بدلنے پر کپڑوں کی خریداری مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتی جارہی ہے۔ اس مرتبہ  مارکیٹوں میں دستیاب کپڑے اور فی سوٹ کی قیمت گزشتہ برس کی نسبت دو گنا رہی۔ خواتین مارکیٹوں میں آئیں، گھوم پھرکر قیمتیں معلوم کرتی اور ورائٹی کا جائزہ لیتی رہیں، لیکن بغیر خریداری کے مایوس ہی گھروں کو لوٹیں۔خواتین دکانوں کا رُخ اگر کرتی بھی ہیں تو خریداری کا رجحان کم ہے۔ کیونکہ قیمتوں میں کمی بیشی کروانے میں ناکامی کے بعد ان کا گھریلو بجٹ انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔