ملا اختر منصور ‘ ملا عمر کے جانشین نامزد کردئے گئے ؟سینئر قائدین ناراض

کابل 30 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) طالبان نے اپنے سربراہ ملا عمر کے انتقال کی توثیق کے بعد اب ان کے جانشین کا بھی انتخاب کرلیا ہے ۔ طالبان نے کل ہی ملا عمر کے انتقال کی توثیق کی تھی ۔ بی بی سی کی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے اب ملا عمر کے جانشین کا انتخاب کرلیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ملا عمر کے نائب ملا اختصر منصور کو طالبان نے اپنا سربراہ نامزد کردیا ہے ۔ نامہ نگاروں اور میڈیا کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ملا اختر منصور کے انتخاب کے بعد طالبان میں اختلافات پیدا ہوسکتے ہیں اور یہ گروپ دو حصوں میں بٹ بھی سکتا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ طالبان کے کئی سینئر قائدین نے ملا اختر منصور کے تقرر کی مخالفت کی ہے ۔ طالبان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ملا عمر کا کب کہاں اور کیسے انتقال ہوا ہے ۔ بیان میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ وہ اپنی علالت کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے اور 2001 میں امریکہ کے حملوں کے بعد سے وہ افغانستان ہی میں تھے ۔ افغانستان نے تاہم اس سے قدرے مختلف بیان دیا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ ملا عمر کا پاکستانی شہر کراچی کے ایک دواخانہ میں انتقال ہوا تھا اور یہ دو سال قبل کا واقعہ ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ اس بیان کی تردید کی ہے ۔

کہا گیا ہے کہ ملا عمر کے انتقال کے نتیجہ میں طالبان اور افغانستان کے مابین امن بات چیت تعطل کا شکار ہوئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ملا اختر منصور کے تقرر پر طالبان کے سینئر قائدین میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا ۔ کچھ قائدین انہیں گروپ کا سربراہ بنانے کی مخالفت کر رہے تھے ۔ کہا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں کئی دن تک سرگرم مشاورت ہوئی تھی اس کے باوجود تمام سینئر قائدین کا اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا ۔ طالبان تحریک کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سینئر کمانڈرس اور طالبان کے سینئر قائدین نے ملا اختر منصور کے تقرر کے فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے ۔ سینئر قائدین نے کچھ دوسرے اہم قائدین اور کمانڈرس کے نام پیش کئے ہیں اور کہا کہ ان میں سے کسی کو تحریک طالبان کا سربراہ بنایا جانا چاہئے ۔ بعض گوشوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک کے موافق پاکستان گوشوں کی جانب سے ملا اختر منصور کو طالبان پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔