مفرور سعودی بہنیں مدد کیلئے سوشیل میڈیا سے رجوع

دوبئی۔ 17 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب جسے مغربی ممالک ایک قدامت پسند ملک قرار دیتے ہیں اور شاید ایسا کہنا غلط بھی نہ ہو اگر وہاں سے نوجوان لڑکیوں کے فرار ہونے کے واقعات رونما نہ ہوں۔ تازہ ترین واقعہ میں سعودی سے فرار ہونے والی دو بہنوں نے سابق سوویت جمہوریہ جارجیا سے سوشیل میڈیا کے ذریعہ امداد طلب کی ہے۔ ایک نئے تشکیل دیئے گئے ٹوئٹر ’’جارجیا سسٹرس‘‘ کے ذریعہ انہوں نے اپنا تعارف 28 سالہ مہ اسوہائی اور 25 سالہ وفا السوہائی کی حیثیت سے کروایا جیسا کہ اس سے قبل فرار ہونے والی سعودی خواتین نے کیا اور بعدازاں سوشیل میڈیا کا سہارا لیا۔ اپنی شناخت کی توثیق کیلئے انہوں نے اپنے پاسپورٹس کی تصاویر بھی اپ لوڈ کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ سعودی عرب واپس آئیں تو انہیں قتل کیا جاسکتا ہے۔ ان کے والد اور بھائی ان کی تلاش میں جارجیا آچکے ہیں۔ وفا نے تفصیلات بتائے بغیر اتنا ضرور کہا کہ وہ اپنے گھر میں ظلم و جبر سے بیزار ہوکر فرار ہوئی ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ سعودی شہریوں کیلئے جارجیا جانے کیلئے ویزے کی ضرورت نہیں ہے اور شاید اسی لئے اپنے گھروں سے فرار ہونے والی خواتین جارجیا کو ایک ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ سعودی میں خواتین کو ڈرائیونگ کے علاوہ دیگر آزادیاں دینے کے باوجود پاسپورٹ کے حصول ، سفر کرنے اور شادی کیلئے اپنے خاندان کے محرم مردوں سے اجازت لینی پڑتی ہے۔