مغربی بنگال کے مسلم اکثریتی اضلاع میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر کرنے کی کوشش

وشواہندو پریشد کی جانب سے ہندو خاندانوں کی نقل مکانی کا شوشہ، حکمراں ترنمول کانگریس کا ردعمل
کلکتہ 30جون(سیاست ڈاٹ کام) وشو ہندو پریشد کے ذریعہ مغربی بنگال کے مسلم اکثریتی اضلاع سے ہندو خاندان کے گھر چھوڑ دینے پر مجبور کیے جانے کے دعویٰ کو خارج کرتے ہوئے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ و سابق مرکزی و زیر سلطان احمد نے کہا ہے کہ بنگال میں صف بندی کی سیاست کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ، مالدہ و مرشدآباد اور شمالی دیناج پور جیسے مسلم اکثریتی اضلاع میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول ہے ۔ خیال رہے کہ ایک انگریزی اخبار سے بات کرتے ہوئے وشو ہندو پریشد کے بین الاقوامی صدر پروین توگڑیا نے کہا ہے کہ اترپردیش کے کیرانہ میں ہندو خاندانوں کی نقل مکانی کا معاملے سامنے آنے کے بعد پورے ملک میں سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔توگڑیا نے کہا کہ ہر ایک شہر ، ہر ایک گاؤں اور ہرایک علاقہ کا سروے کیا جائے گا کہیں یہاں کسی ہندو پریوار کو جبراً نقل مقام کرنے پر مجبور تو نہیں کیا گیا ہے ۔مغربی اتر پردیش کے کیرانہ اور شاملی میں ہندو خاندان کے ہجرت کا پروپیگنڈہ کرنے کے بعداب وشو ہندو پریشد جیسی انتہا پسند جماعتیں مغربی بنگال میں بھی ہندو خاندان کے ہجرت کا شوشہ چھوڑکر پولرائزیشن کی سیاست شروع کردی ہے ۔وشو ہندو پریشد نے مغربی بنگال کے دیہی علاقوں کے سروے کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کتنے ہندو پریوار نے ہجرت کیا ہے ؟ اقلیتی و مالیاتی کارپوریشن کے چیرمین و ممبر پارلیمنٹ سلطان احمد نے بنگال میں ہندؤں خاندان کے ہجرت کرنے کی خبروں کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وشو ہندو پریشد جیسی جماعتیں بنگال میں فرقہ ورانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بنگال ٹیگور اور قاضی نذرالاسلام کی سرزمین ہے ۔یہاں فرقہ واریت کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت میں اس طرح کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ وشو ہندو پریشد نے بنگال میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح 24فیصد سے بڑھ کر 27فیصد ہونے پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ وشو ہندو پریشد کا مقصد ہندو خاندان کا تحفظ اور انہیں سیکورٹی فراہم کرنا ہے ۔