معیشت کو بحال کرنے کا ادعا،ناقدین کی مذمت

نئی دہلی 18 فبروری (سیاست ڈاٹ کام )معیشت کے یو پی اے حکومت کی جانب سے انتظامات پر تنقید کرنے والوں کے خلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے آج کہا کہ یو پی اے حکومت نے معیشت کو مشکل صورتحال سے باہر نکال کر اسے اعلی شرح ترقی کے راستہ پر ڈالا ہے۔ انہوں نے عبوری بجٹ کو مقبول عام قرار دینے کے تبصرہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چند سال سے حکومت بچاو کارروائی میں مصروف ہے جیسا کہ دنیا کی دیگر تمام حکومتیں انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلے الفاظ میں گذشتہ چند سال سے حکومت ہند بھی دنیا کی دیگر حکومتوں کی طرح کارروائی کررہی ہے۔ انہیں اس بات کو اجاگر کرنے میں تکلیف ہوتی ہے کہ اس طریقہ کار میں ہم اکیلے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر وزیر فینانس کا کہنا ہے کہ وہ بچاو کارروائی میں مصروف ہیں اس لئے 2013 کے بجٹ میں انہوں نے جو کچھ کیا تھا اور 2014 کے عبوری بجٹ میں انہوں نے جو کچھ تجویز کیا ہے

اس کو شرح ترقی کی بحالی سمجھا جانا چاہئے جبکہ پوری دنیا کی معیشت کمزور ہوچکی ہے اور ان کے خیال میں ہندوستان منصفانہ اقدامات کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ چدمبرم نے ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ معیشت بحال ہوچکی ہے ۔4.4 فیصد شرح ترقی پہلی سہ ماہی اور 4.8 فیصد شرح ترقی دوسری سہ ماہی میں حاصل ہوگئی ہے اور ایک تخمینہ کے بموجب تیسری سہ ماہی اور چوتھی سہ ماہی میں کم از کم 5.2 شرح ترقی متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت کم ممالک ایسا کارنامہ گذشتہ 18 ماہ میں انجام دے سکے ہیں۔ چنانچہ حالانکہ وہ پوری طرح خوش نہیں ہے لیکن واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے جو مقاصد حاصل کئے ہیں وہ واجبی اقدامات کا نتیجہ ہے اور حکومتیں 10 نکاتی ایجنڈہ پر پیشرفت کررہی ہے جس کا خاکہ ان کی تقریر کے اختتام پر انہوں نے پیش کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ اعلی شرح ترقی کے راستہ پر ہوں گے ۔بجٹ کے بارے میں رد عمل دریافت کرنے پر انہوں نے کہا کہ جب ان کے ناقدین کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان میں مسائل صرف بین الاقوامی صورتحال کی وجہ سے نہیں ہے وہ کچھ بھی کہنا نہیں چاہتے لیکن ہندوستان میں موجود مسائل دنیا کے ہر ملک میں موجود ہیں اور اس کی بڑی وجہ بین الاقوامی صورتحال ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ماضی میں چند غلطیاں کی گئی ہیں۔اس سوال پر کہ غلطیاں کونسی ہیں چدمبرم نے ماہر معاشیات ٹی این سرینواسن کا حوالہ دیا جنہوں نے ایک مضمون تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک دینے والا پیاکیج غالباً ضروری تھا لیکن گہرے تجزیے سے ظاہر ہوگیا ہے کہ دوسرے اور تیسرے تحریک دینے والے پیاکیجس ضروری نہیں تھے لیکن یہ فیصلہ تنگ نظری پر مبنی ہے کیونکہ اس وقت کے حالات مختلف تھے ۔ اس وقت جو معلومات دستیاب تھی ان کے مطابق فیصلہ کیا گیا تھا کہ یکے بعد دیگرے تین تحریک دینے والے پیاکیجس پیش کئے جائیں لیکن ان تینوں پیاکیجس سے واضح طور پر کوئی فوائد حاصل نہیں ہوئے ۔ شرح ترقی پہلے ہی 8 فیصد سے زیادہ تھی لیکن مالیاتی خسارہ کی حدود کی خلاف ورزی کی گئی اور افراط زر تقریبا بے قابو ہوگیا تھا۔