مظفرنگر ریلیف کیمپس میں متاثرین نہ ہونے کا دعوی افسوسناک

ملائم سنگھ یادو کے بیان پر صدرنشین اقلیتی کمیشن وجاہت حبیب اللہ کا ردعمل
حیدرآباد۔/27ڈسمبر، ( سیاست نیوز) صدر نشین قومی اقلیتی کمیشن جناب وجاہت حبیب اللہ نے سماج وادی پارٹی صدر ملائم سنگھ یادو کے اس بیان پر افسوس کا اظہار کیا کہ مظفر نگر ریلیف کیمپس میں متاثرین نہیں ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فسادات سے متاثرہ 6000 سے زائد بے گھر افراد ہنوز اپنے مواضعات سے دور ریلیف کیمپس میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ نئی دہلی سے ’سیاست‘ سے بات کرتے ہوئے جناب وجاہت حبیب اللہ نے بتایا کہ ایک سماجی کارکن نے انہیں ملائم سنگھ کے بیان کے بارے میں شکایت کی ہے۔ کمیشن ان سے جواب طلب کریگا تاہم یو پی کے چیف سکریٹری نے خود ملائم سنگھ کے بیان کی نفی کرکے اعتراف کیا کہ ریلیف کیمپس میں متاثرین موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی کمیشن کو موصولہ اطلاعات کے مطابق کیمپس میں سہولتوں کی کمی ہے اور حکومت کو متاثرین کی امداد کیلئے اقدامات کرنے چاہیئے۔ انہوں نے مختلف بیماریوں سے بچوں کی اموات کو باعث شرم قرار دیا اور کہا کہ سہولتوں کی کمی سے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ فسادات کے بعد دو مرتبہ اتر پردیش کا دورہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے کمیشن کے دیگر ارکان کے ساتھ ریلیف کیمپس کا بھی دورہ کیا اور پھر لکھنؤ جاکر حکومت کے ذمہ داروں سے بات چیت کی۔ وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ متاثرین میں مایوسی ہے اور وہ عدم تحفظ کے احساس سے اپنے مکانات واپس ہونے سے خائف ہیں۔ صدر نشین کمیشن نے کہا کہ جس وقت وہ پہلی مرتبہ کیمپس گئے تھے اس وقت 56000 سے زائد افراد کیمپوں میں مقیم تھے۔ انہوں نے کہا کہ یو پی حکومت کو فسادات کے ذمہ داروں کی گرفتاری اور انکے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنانے اقدامات کرنے چاہیئے۔ ساتھ ہی کمیشن نے بے قصور افراد کی گرفتاریوں پر روک لگانے نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی اقلیتی کمیشن مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ متاثرین میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے اور جاٹ اور مسلمانوں کے درمیان دوستی کے احیاء کو یقینی بنانے کا منصوبہ بنارہا ہے۔ بہت جلد کمیشن کے عہدیدار اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے مظفر نگر کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی ایک رکن فریدہ خاں ان دنوں مظفر نگر کے دورہ پر ہیں۔ ان کی رپورٹ ملنے کے بعد حکمت عملی طئے کی جائیگی۔

جناب وجاہت حبیب اللہ نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں بعض شرپسند عناصر موجود ہیں جو صورتحال کو بہتر بنانے تیار نہیں۔ حکومت کو ان اشرار پر کڑی نظر رکھنی چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ بعض تنظیموں کی جانب سے متاثرین میں ضروری اشیاء تقسیم کی جارہی ہیں لیکن صرف امداد کی فراہمی مسئلہ کا حل نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ متاثرین کو بحفاظت ان کے مکانات واپسی کا ماحول پیدا کیا جائے اور ان کی واپسی خوشحالی کے ساتھ ہو جہاں وہ اپنے روزگار کا احیا کرکے زندگی بسر کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک متاثرین میں تحفظ کا احساس پیدا نہ ہوگا ان کی واپسی نہیں ہوسکتی۔ حکومت کے ساتھ مقامی افراد کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ متاثرین کا خیرمقدم کریں اور انہیں واپسی کی ترغیب دیں۔ حکام سے زیادہ مقامی افراد کو متاثرین کا دل جیتنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ جاٹ اور مسلمانوں کے درمیان باہمی بھائی چارہ کو دوبارہ بحال کرنے کمیشن مساعی کرے گا۔ حکومت کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ متاثرین کی واپسی کے بعد ان کے تحفظ کو یقینی بنائے۔