مظاہرین پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں گھس گئے ،نشریات معطل

اسلام آباد ۔ یکم ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں نواز شریف حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرگئے اور عوام نے قومی سرکاری ٹیلی ویژن چینل پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا ، چنانچہ فوری سکیورٹی فورسیس کی خدمات طلب کرلی گئی اور پاکستان ٹی وی ( پی ٹی وی ) کے ہیڈکوارٹر واقع اسلام آباد کو مظاہرین کے کنٹرول سے آزاد کرالیا گیا ہے ۔ اس کی وجہ سے تقریباً 45 منٹ نشریات بند رہیں۔ عمران خان اور علامہ طاہرالقادری کے حامی احتجاجی مظاہرین وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ انھوں نے کرپشن اور انتخابی دھاندلیوں کی تردید کی ہے ۔ عمران خان اور علامہ طاہرالقادری دونوں ہی نے اپنے حامیوں سے پرامن رہنے اور فوج کے ساتھ تعاون کی خواہش کی ہے ۔ نواز شریف نے آج ملک کے طاقتور ترین فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی اور بحران پر تبادلۂ خیال کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ فوج نے بحران کو جلد حل کرنے کا حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے ۔ صدر نے منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن طلب کیا ہے ۔ دارالحکومت اسلام آباد میں آج احتجاجی مظاہرے اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ۔ پی ٹی وی پر مختصر لیکن احتجاجی مظاہرین کے کنٹرول سے سیاسی بحران کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ واضح رہے کہ تقریباً 15 سال قبل بھی نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدہ سے معزول کرتے ہوئے فوج نے اسی انداز میں ٹی وی اسٹیشن پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا ۔ آج تشدد کے دوران کئی پولیس ملازمین بھی ز خمی ہوگئے ۔ ہزاروں احتجاجی مظاہرین جن کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور پتھر تھے ، پاکستان کی پارلیمنٹ اور وزیراعظم کی رہائش گاہ کی طرف بڑھنے لگے ۔ پولیس نے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے رکھے گئے کنٹینرس اور دیگر گاڑیوں پر حملہ کرتے ہوئے آگ لگادی ۔ ان مسلح مظاہرین کو پی ٹی وی عمارت میں گھسنے کیلئے ہلکی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ یہاں فوج کے پہونچنے کے بعد صورتحال بحال ہوسکی اور نشریات دوبارہ شروع کی گئیں۔ اس دوران عمران خان اور علامہ طاہرالقادری کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ ان پر پاکستان کی پارلیمنٹ پر حملہ کی کوشش کا الزام ہے جس سے یہ اشارہ مل رہے ہیں کہ حکومت احتجاجی مظاہرین کے خلاف سخت موقف اختیار کررہی ہے ۔ پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور پاکستان عوامی تحریک سربراہ کے خلاف حکومت کی جانب سے ایف آئی آر درج کی ہے ۔ ٹی وی چینلس پر اطلاع دی گئی ہے کہ فوجی سربراہ راحیل شریف نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مستعفی ہوجائیں تاہم خود فوج اور حکومت کی جانب سے علیحدہ وضاحتیں جاری کرتے ہوئے اس کی تردید کی گئی ہے اور اس ادعا کو بے بنیاد قرار دیا ہے ۔ دنیا ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ جنرل شریف نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ وہ تین ماہ کیلئے مستعفی ہوجائیں جیسا کہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے تاکہ ایک آزادانہ کمیشن کو گذشتہ سال ہوئے عام انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات کی تحقیقات کا موقع مل سکے ۔ ایسے وقت جبکہ گذشتہ دو ہفتوں سے جاری احتجاج پرتشدد ہوتا جا رہا ہے سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ‘ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کے مابین اس تعطل کو ختم کرنے مصالحت کی پیشکش کی ہے ۔ کل رات ہونے والی بارش کی وجہ سے صبح کے وقت یہاں سکون تھا تاہم اس کے بعد مظاہرین جو لاٹھیوں وغیرہ سے لیس تھے باہر نکل آئے اور انہوں نے سیکریٹریٹ کی مین گیٹ کو توڑ دیا ۔ انہوں نے عمارت میں داخل نہ ہونے فوج کی اپیلوں کو نظر انداز کردیا ۔ پولیس کی جانب سے انہیں اندر آنے سے روکنے کیلئے آنسو گیس کے شیلس برسائے گئے اور ربر کی گولیاں داغی گئیں لیکن یہ کوشش ناکام رہی ۔ مظاہرین نے سیکریٹریٹ ملازمین کی گاڑیوں کو نقصان پہونچایا ۔
مستعفی نہیں ہوں گا : نواز شریف
وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے اور رخصت پر بھی نہیں جائیں گے ۔ انھوں نے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دستور ہم سب پر مقدم ہے اور ہم چند افراد کو اسے بے اثر کرنے کا موقع نہیں دیں گے ۔ اس اجلاس میں تمام قائدین نے جمہوریت کی بقا کیلئے نواز شریف کی کوششوں کی تائید کا اعلان کیا ۔