مصنوعی دانت اور وضو

سوال : زید کی عمر ساٹھ سال سے متجاوز ہے، سامنے کے چار دانت کمزور ہوکر گرگئے ہیں، ڈاکٹر نے آزو بازو کے دانتوں کے سہارے چار مصنوعی دانت مستقل طورپر لگادیئے ہیں۔ قابل دریافت بات یہ ہے کہ دوران وضو / غسل کلی کرتے وقت مصنوعی دانتوں کے نیچے اور آزو بازو کے دانتوں جن پر غلاف چڑھا ہوا ہے، پانی نہیں پہنچتا، کیا وضو مکمل ہوگا۔ اگر نہیں تو کیا کرنا چاہئے ۔
نام مخفی
جواب : وضو میں مضمضہ (کلی کرنا) مسنون ہے، اور غسل میں فرض ہے ، احناف کے نزدیک مضمضہ پانی کو منہ میں لیکر اندرونی حصہ کا احاطہ کرنے کو کہتے ہیں۔ ردالمحتار جلد اول کتاب المطہارۃ میں ہے : فالمضمضۃ اصطلاحا استیعاب الماء جمیع الفم و فی اللغۃ التحریک۔ لہذا جس نے مصنوعی دانت لگائے ہیں اگر وہ غسل کے وقت مشقت کے بغیر اچھی طرح کلی کرلے تو غسل ہوجائے گا۔ دانتوں پر چڑھے ہوئے غلاف کے سبب پانی نہ پہنچ سکے تو مضائقہ نہیں۔

نافرمان لڑکا اور جائیداد کی تقسیم
سوال : ایک لڑکا ہے، وہ اپنے والدین کی بہت نافرمانی کرتا ہے ، اس کو کسی قسم کا احساس نہیں ، اس کی دوستی اور صحبت صحیح نہیں ہے، نہ والدین کا خیال رکھتاہے اور نہ گھر کی چھوٹی ذمہ داری بھی صحیح طور پر ادا کرتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کے والد اپنی زندگی ہی میں اپنی جائیداد کسی دوسرے کے نام کردینا چاہتے ہیں، وہ ایک زمین اپنی دو بہنوں کے نام کر رہے ہیںکیونکہ ان کا لڑکا اس زمین کو سنبھالنے کا اہل نہیں ہے۔ مرنے کے بعد کیا ان سے اس بارے میں کوئی مواخذہ یا پوچھ ہوگی۔ ازروئے شرع یہ عمل درست ہے یا نہیں؟
نام مخفی، ای میل
جواب : صاحب جائیداد کو اپنی حین حیات اپنی ملکیت میں تصرف کا کامل اختیار رہتا ہے۔ اس کی زندگی میں اس کی تمام تر جائیداد میں اس کی آل و اولاد یا کسی اور کا کوئی حق نہیں ہوتا۔ وہ حسب مرضی اپنی جائیداد میں تصرف کرسکتا ہے ، وہ اپنی مرضی سے اپنی جائیداد تقسیم کرنا چاہتا ہے تو اس کو اختیار ہے ، وہ حسب مرضی کسی کو کم ، کسی کو زیادہ دے سکتا ہے ۔ وارث ، غیر وارث سبھی کو دے سکتا ہے ۔ زندگی میں تقسیم کرنا درحقیقت ہبہ کہلاتا ہے ، ہبہ میں قبضہ دینا ضروری ہوتا ہے یعنی ہبہ کی جانے والی شئی سے اپنا قبضہ ختم کر کے جس کو ہبہ کر رہا ہے ، اس کے قبضہ و تصرف میں دیدینا ضروری ہوتاہے ۔ قبضہ کے بغیر ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ لڑکے کو جائیداد سے بالکل محروم کرنے کی خاطر اپنی تمام جائیداد کسی دوسرے کو دینے سے دوسرا تو مالک ہوجائے گا لیکن دینے والا گنہگار بھی ہوگا ۔ وارث کو کم یا زیادہ دینے کا اختیار ہے لیکن بالکلیہ محروم کردینا گناہ ہے۔

وضو اور ستر کا کھلنا
سوال : میں نکر جو گھٹنوں سے تھوڑا دور ہوتا ہے پہن کر غسل کرتا ہوں ، دوران غسل جو وضو کیا جاتا ہے۔ کیا اس وضو سے نماز ادا کی جاسکتی ہے۔
– 2 گھر میں صرف تہبند پر ہوتا ہوں ، تیہبند پہن کر وضو کرتا ہوں، مسجد جانے کیلئے پینٹ پہنتے وقت کبھی تیہبند گھٹنوں کے اوپر اٹھ جاتی ہے ۔ کیا ستر کھلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
– 3 وضو کرتے وقت بائیں ہاتھ سے کونے سے پانی دائیں ہاتھ میں لیکر پھر دونوں ہاتھوں سے منہ دھونے تک کافی پانی بہہ جاتا ہے۔ وضو میں کیا صرف دائیں ہاتھ سے منہ دھویا نہیں جاسکتا ۔ وضو میں کیا دونوں ہاتھوں ہی سے منہ دھونا ہے۔
نام …
جواب : غسل کے دوران جو وضو کیا جاتا ہے اس سے تمام نمازیں دیگر اعمال جیسے قرآن کو چھونا سب درست ہے ۔ اگرچہ گھٹنہ ستر میں داخل ہے لیکن اس کے کھلے رہنے سے صحت وضو پر فرق نہیں پڑتا، وضو ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ستر کھل جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ ستر کا کھلنا نواقض وضو سے نہیں ۔ چہرہ دو ہاتھ سے سے دھونا چاہئے، اگر ضرورت ہو یا کوئی عذر ہو اور ایک ہاتھ سے دھویا جائے تو وضول ہوجائے گا۔

اخبار میں شائع طلاق نامہ کا حکم
سوال : کریم نگر کے ایک ساٹھ سالہ شخص (زید) نے دو شادیاں کیں ، دونوں سے اولاد ہے، پہلی بیوی کی اولاد کی شادیاں ہوچکی ہیں، دوسری بیوی کے دو لڑکے، بالترتیب 10 اور13 سال کے ہیں، جو اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔ مذکورہ شخص نے اپنی دونوں بیویوں کو تین وقت طلاق دیدیا ۔ مہر کی رقم بھی روانہ کردی، دونوں بیویوں نے طلاقنامہ وصول نہیں کیا تو شوہر نے مقامی ایک اردو اخبار میں بڑی اور چھوٹی بیوی کو تین طلاق دینے کا اعلان شائع کرے یا شرعاً کیا حکم ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ شخص ایک بڑا تاجر ہے، اس کی کافی جائیداد ہے۔ اس نے جائیداد اپنی بڑی بیوی کی اولاد کو دی جس پر چھوٹی بیوی نے برہمی کا اظہار کیا تھا جس سے ناراض ہوکر شوہر نے تین طلاقیں دیدیں اور چھوٹی بیوی کو مہر میں دیا گیا مکان واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دوسری بیوی کے بچوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے ۔ کیا حکم ہے ؟
نام مخفی
جواب : زید نے جس وقت اپنی دونوں بیویوں کو تین مرتبہ طلاق دیا اسی وقت دونوں بیویوں پر تین طلاقیں واقع ہوکر شوہر سے تعلق زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا ۔ اب ان دونوں سے بغیر حلالہ دوبارہ نکاح بھی درست نہیں۔ تین طلاق ایک ساتھ دینے کی وجہ سے شوہر گنہگار ہوا لیکن تین کے تین طلاقیں واقع ہوگئیں۔ تین طلاق کہنے سے ایک طلاق واقع ہوئی کہنا شرعاً جہالت و لاعلمی ہے۔ طلاقنامہ وصول نہ کرنے کی وجہ سے طلاق واقع ہونے پر کوئی اثر واقع نہیں ہوتا ۔شوہر جب طلاق کی نسبت بیوی کی طرف کردیتا ہے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے ، بیوی طلاقنامہ قبول کرے یا نہ کرے وقوع طلاق پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
زید کی زندگی میں زید کی جائیداد میں اس کی بیوی اور بچوں کا کوئی حق نہیں، کسی کو مطالبہ کا اختیار نہیں، البتہ وہ خود اپنی مرضی سے اپنی جائیداد اپنی اولاد میں تقسیم کرنا چاہتا ہے تو اس کو اس کا اختیار ہے ۔ تقسیم میں عدل و انصاف کو ملحوظ رکھنا چاہئے ۔ اگر کسی وجہ سے کسی کو کم اور کسی کو زیادہ دینا چاہے تو اس کا اختیار ہے لیکن کسی کو بالکلیہ محروم کردینا گناہ ہے۔ اگر کسی کو نقصان پہنچانے کی غرض سے کم دینا چاہے تو شرعاً درست نہیں، ایسی صورت میں دونوں بیویوں کی تمام اولاد میں بلا لحاظ ذکور و اناث برابر برابر تقسیم کرنے کا حکم ہے۔
مہر میں دیا گیا مکان بیوی کے قبضہ میں دیدیا گیا تھا تو اس کو واپس طلب کرنے کا شوہر کو اختیار نہیں۔ چھوٹی بیوی کے دونوں لڑکے باپ کے پاس رہیں گے ، ان کے نان و نفقہ ، تعلیم و دیگر ضروریات کی تکمیل والد کے ذمہ ہے۔

خالہ،ماموں، پھوپی زاد بھائیوں سے پردہ
سوال : زید کا نکاح اپنی خلیری بہن سے ہوا ، رشتہ داری میں باہم محبت و پیار میں اضافہ ہونے کی بجائے اختلافات اور دوریاں بڑھ رہی ہیں۔ لڑکی والوں کا کہنا ہے کہ ہم شادی سے پہلے کے رشتہ کو ترجیح دیں گے ، شادی کے بعد کے رشتہ کو ترجیح نہیں دیں گے ۔ زید کی بیوی سسرالی رشتہ داروں کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اپنے رشتہ داروں کی دعوت کر رہی ہے ، سسرال والوں کو نظرانداز کر رہی ہے ، دولہے کے حقیقی بھائی بہنوں کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں۔ دور کے بھائی بہنوں کا خیال رکھ رہی ہے۔ کیا خلیرے ، ممرے ، پھوپھرے جوان بھائیوں سے پردہ کا حکم ہے یا نہیں ؟ کیا ان سے میٹھے باتیں کرنے کی شرعاً اجازت ہے یا نہیں ؟
نام…
جواب : شادی بڑی ذمہ داری کا معاملہ ہے ۔ اس میں عاقد اور عاقدہ ایک نہیں ہوتے بلکہ دو خاندان باہم ملتے ہیں ۔ اپنے خاندان والوں کا خیال رکھنا اور شوہر کے خاندان والوں کو نظر انداز کرنا مذموم ہے۔ دلہن کی ذمہ داری ہے کہ سسرال والوں کا لحاظ رکھنے ، نیز سسرال والوں کو بھی اس کی شخصی اور ازدواجی زندگی میں بلا ضرورت مداخلت کا حق نہیں۔ شادی کا رشتہ صبر و تحمل عزت و احترام ، پیار و محبت ، ایثار و قربانی کی بنیادوں پر قائم رہتا ہے ۔ اپنی خوبیوں کی وجہ سے دلہن کثیر اجر و ثواب کی مستحق قرار پاتی ہے۔ خالہ زاد ، ماموں زاد اور پھوپی زاد بھائی شرعاً غیر محرم ہیں، ان سے پردہ لازم ہے ۔ بلا ضرورت ان سے زیادہ باتیں کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ شوہر کی ناراضگی کے ساتھ ان سے بے پردہ ہوکر میٹھی باتیں کرنا شرعاً گناہ ہے ۔ احتیاط لازم ہے۔

بینک کی اضافی رقم سے ٹیکس ادا کرنا
سوال : بینک سے جو انٹرسٹ حاصل ہوتا ہے کیا اس رقم سے گھر کا ٹیکس ادا کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟
نام …
جواب : غیر اسلامی ملک میں غیر مسلم انتظامیہ کے تحت چلائے جانے والا بینک مسلمان کے جمع شدہ رقم پر زائد رقم دے اور اس سے گھر کا ٹیکس ادا کیا جائے تو اس کی گنجائش ہوسکتی ہے ۔

حج بدل کون کرے
سوال : حج بدل کے تعلق سے لوگوں میں مشہور ہے کہ وہی شخص حج بدل کرے جس نے حج کیا ہو، میں نے مسئلہ بتایا کہ ایک غیر مستطیع جس پر حج فرض نہیں ہے ، وہ حج بدل کرسکتا ہے ، اس پر حج کئے ہوئے ہونے کی شرط نہیں تو لوگوں نے تسلیم نہیں کیا ؟
خطیب محمد علی ہاشمی ، شاہی خطیب
جواب : حج بدل کرنے والا کا اپنا حج ادا کیا ہوا ہونا بہتر ہے ۔ تاہم اگر کوئی اپنا فریضہ حج ادا نہ کیا ہو اس کو بھی حج بدل کیلئے مقرر کیا جاسکتا ہے ۔ شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔

دوسری قوم کی مذہبی کتابیں پڑھنا
سوال : کیا نو خیز و ناتجربہ کار مسلمان لڑکا و لڑکی کا بھگوت گیتا یا کوئی دوسری قوم کی مذہبی کتابیں پڑھنا درست ہے یا نہیں؟
ہاشمی ، وی این سی
جواب : قرآن مجید ہدایت و رہنمائی کیلئے کافی ہے، بھگوت گیتا یا کوئی دوسری غیر قوم کی مذہبی کتابیں پڑھنے کی نہ ضرورت ہے ، نہ اجازت ہے۔

بہنوں کا جائیداد تقسیم کرنے کا مطالبہ
سوال : ہم لوگ تین بھائی اور چار بہنیں ہیں، والدین کا انتقال ہوچکا ہے ، والدین کی زندگی میں تین بھائی اور تین بہنوں کی شادیاں ہوچکی تھیں۔ ایک بہن معذور ہے جو بھائیوں کی زیر کفالت ہے ۔ والد صاحب نے گھر خریدا تھا ، اس وقت اس کی قیمت چالیس ہزار تھی ۔ لہذا ہم بھائیوں نے اس کی چھت اور دیواریں درست کروائی تھیں۔ اس کی موجودہ قیمت 15 لاکھ روپئے ہے۔ شادی شدہ بہنیں جائیداد کی تقسیم کا مطالبہ کر رہی ہیں ۔ شرعاً کیا حکم ہے ؟
محمد معین الدین، عنبر پیٹ
جواب : صاحب جائیداد کے انتقال کے ساتھ ہی اس کی تمام تر جائیداد میں اس کی ورثاء کا حق و حصہ متعلق ہوجاتا ہے ۔ والد کی جائیداد میں شادی شدہ لڑکیاں شرعاً وارث ہیں۔ فی لڑکا دو (2) ، فی لڑکی (1) کے حساب سے تقسیم عمل میں آئے گی ۔ لڑکوں نے والد کی زندگی میں والد کے مکان کی تعمیر پر خرچ کیا تھا تو وہ والد کے حق میں ہبہ ہوگیا۔ لڑکوں کو بعد انتقال مقررہ حصہ اس میں سے زیادہ نہیں ملے گا اور اگر انتقال کے بعد بہنوں نے صرف کیا ہے تب مشترکہ گھر پر صرف کرنے سے ان کے حق و حصہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔ البتہ اگر کسی نے دروازہ لگایا تھا۔ مثال کے طور پر تو وہ دروازہ لے سکتا ہے ۔ حصہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔