مصر کی پہلی خاتون ریالی ڈرائیور یاراشلعبی

دبئی ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) عالم عرب کے صحراوں میں جہاں اونٹوں کی دوڑ کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا جاتا ہے وہیں ریگستانی صحراوں میں موٹر سائیکلوں اور کاروں کی ریس یا دوڑ کا بھی بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ صحراوں میں ہونے والی ریس میں مردوں کا غلبہ ہے خواتین تو اس طرح کی ریسوں میں حصہ لینے کا تصور بھی نہیں کرسکتی تھیں۔ تاہم اب ایسا نہیں رہا۔ مصر کی یاراشلعبی نے اس تصور کو پوری طرح بدل کر رکھ دیا۔ اب ان کا شمار ریگستانی میدانوں میں گاڑیوں کی ریس میں سرفہرست رہنے والے ڈرائیوروں میں ہوتا ہے۔ شلعبی کو مصر کی پہلی خاتون ریالی ڈرائیور ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔ انہوں نے اپنے شوق اور کچھ کر دکھانے کے جذبہ کے ذریعہ یہ ثابت کردیا کہ ریگستانی دوڑ یا ریس صرف مردوں کے لئے ہی نہیں ہے۔ یارا شلعبی نے جب پہلی مرتبہ ڈیزرٹ ریس میں حصہ لیا تب انہیں ناکامی کی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وقت دوسروں نے شلعبی کا مذاق اڑایا اس وقت شلعبی کو ایسے محسوس ہوا جیسے انہوں نے ان تمام کو کامیابی حوالے کردی جنہوں نے ان (شلعبی) کامصر کی پہلی ریالی ڈرائیور بننے کے فیصلہ کا مذاق اڑایا تھا۔ 34 سالہ یارا شلعبی کے مطابق پہلی ہی ریس میں ناکامی کے ساتھ ہی انہیں ’’جتنے منہ اتنی باتیں‘‘ سننی پڑیں لوگوں نے ان سے کہا ’’تم ایک لڑکی ہو۔ گاڑیوں کی دوڑ میں حصہ نہیں لے سکتی۔ صحرا میں گاڑیاں چلانا تو دور لڑکیاں تو تارکول کی سڑک پر بڑی مشکل سے گاڑیاں چلاتی ہیں‘‘۔

شلعبی مزید کہتی ہیں کہ ان کی ناکامی پر ان کے اطراف و اکناف ذہنی دباؤ کا شکار تمام لوگ کافی خوش تھے کیونکہ انہوں نے لڑکیوں کے بارے میں ان لوگوں کے جو خیالات تھے انہیںسچ ثابت کردکھایا تھا۔ شلعبی کو ناکامی کے تجربہ سے سال 2013ء کے الگونا ڈیزرٹ  کپ میں گذرنا پڑا، لیکن اس ریس کے 6 ماہ بعد ریالی ڈرائیونگ کے دوسرے ہی مقابلہ میں شلعبی نے شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے جب دوسرا مقام حاصل کیا تو شلعبی کے ناقدین اپنی ذہنیت اور خیالات بدلنے پر مجبور ہوگئے۔ ایک لڑکی کا ال زمل ڈیزرٹ چیلنج میں دوسرا مقام حاصل کرنا کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ شلعبی نے اپنی اس کامیابی کے ذریعہ ثابت کردیا کہ اگر لڑکیاں کچھ کرنے کا پختہ ارادہ کرلیں تو ان کے ارادوں کو کوئی ناکام نہیں بناسکتا۔ مذکورہ ریس میں دوسرا مقام حاصل کرنے کے بعد یارا شلعبی نے قطر اور متحدہ عرب امارات میں منعقدہ صحرائی ریسنگ میں حصہ لیا۔ 2014 ء کے دوران مصر میں فراعیں سفر انٹرنیشنل کراس کنٹری ریالی میں بارا شلعبی کو ان کے زمرہ میں پہلا مقام حاصل ہوا۔ اس کامیابی سے شلعبی نے اپنے ناقدین کو پھر سے بتایا کہ ریالی ڈرائیونگ صرف مردوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ خواتین بھی اس میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کرسکتی ہیں۔