مشرق وسطی امن منصوبہ کی وضاحت سے ٹرمپ کے داماد گریزاں

رمضان کے ختم تک منصوبہ منظر عام پر آنے کی امید نہیں۔ فلسطین کو معاشی مراعات کا امکان
واشنگٹن 3 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر و داماد نے یہ اعتراف کیا ہے کہ مشرق وسطی سے متعلق وائیٹ ہاوز کے دیرینہ بلیو پرنٹ کی کامیابی کے تعلق سے ابھی سے کچھ کہنا درست نہیں ہوگا ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یہ منصوبہ ایک تفصیلی اور تازہ و نئی کوشش ہے جس سے انہیں امید ہے کہ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکے گا اور ہوسکتا ہے کہ اس کے ذریعہ کئی دہوں سے جاری اس تنامعہ کو حل کرنے کی سمت بھی پیشرفت ہوسکے ۔ جیرڈ کشنر اس منصوبہ کی کامیابی کے امکانات کے تعلق سے ہنوز لب کشائی سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک جامع اور کارکرد دستاویز ہے جس کا ماضی کی کوششوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دستاویز میں قدیم روایتی مباحث کو بھی جگہ نہیں دی گئی ہے ۔ انہوں نے واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ برائے مشرق پالیسی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بہترین تجارتی منصوبہ بنا رہے ہیں جس کے معاشی عنصر بھی مستحکم ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ فلسطینی معاشی معاذ پر پیشرفت کرسکیں۔ حالیہ عرصہ میں جیرڈ کشنر وقفہ وقفہ سے منطر عام پر آتے ہوئے اس منصوبہ کے تعلق سے اظہار خیال کر رہے ہیں۔ اس منصوبہ کی تیاری کیلئے دو سال کا وقت درکار ہوا ہے ۔ حالیہ ہفتوں میں کشنر نے کیلیفورنیا میں بھی ایک ادارہ میں خطاب کیا تھا اورا س منصوبہ کے تعلق سے اظہار خیال کیا تھا ۔ کشنر ماہرین تعلیم ‘ قانون دانوں ‘ مشرق وسطی کے سابق مذاکرات کاروں ‘ علاقہ کے ممالک اور خصوصی مفادات رکھنے والے گروپس کے ساتھ مسلسل رابطے کرتے ہوئے انہیں تلقین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس پر سنجیدگی سے غور کیا جائے ۔ ابھی یہ منصوبہ تاہم منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ منصوبہ ماہ رمضان المبارک کے ختم تک منظر عام پر نہیں آسکتا اور ہوسکتا ہے کہ اس میں رمضان کے بعد بھی کچھ تاخیر ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبہ میں کوشش کی گئی ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور فلسطینیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے انہیں معاشی سہولیات فراہمی کے اقدامات کئے جائیں۔ امریکہ کو یہ امید ہے کہ علاقہ کے عرب ممالک بھی منصوبہ میں مدد کرینگے ۔