مشرف کے مقدر کا فیصلہ ، عدالت کی مرضی پر منحصر

قانون کی نظر میں سب یکساں اور جواب دہ : نواز شریف
اسلام آباد۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نواز شریف نے آج کہا کہ خصوصی عدالت ہی پرویز مشرف کے مقدر کا فیصلہ کرے گی کیونکہ سابق ڈکٹیٹر کے خلاف سنگین بغاوت و غداری کے الزام سے متعلق مقدمہ میں مملکت اور دستور دونوں ہی فریق ہیں۔ نواز شریف نے ایک نیوز چیانل سے کہا کہ ’’یہ مقدمہ چونکہ عدالت میں زیرسماعت ہے، میری طرف سے کوئی تبصرہ کیا جانا مناسب نہ ہوگا لیکن اس مقدمہ کے خدوخال کو دیکھتے ہوئے میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا دستور اور مملکت دونوں ہی اس مقدمہ کے فریق ہیں۔ حکومت نے 70 سالہ پرویز مشرف کے خلاف 2007ء میں ایمرجنسی کے نفاذ پر غداری اور بغاوت کے مقدمہ کی سماعت کے لئے ایک خصوصی عدالت تشکیل دی گئی ہے۔

پرویز مشرف نے سکیورٹی وجوہات کی بناء پر ابتدائی دو پیشیوں میں حاضری نہیں دی۔ پہلی پیشی کے دن ان کی رہائش گاہ کے قریب دھماکہ خیز مواد دستیاب ہوا تھا ۔ جمعرات کو مقررہ تیسری پیشی کے موقع پر حاضری کے لیے عدالت کو روانگی کے دوران ان کے قلب پر شدید حملہ ہوگیا تھا اور وہ عدالت کے بجائے دواخانہ پہونچنے پر مجبور ہوگئے تھے ۔ ان کی صحت میں اچانک خرابی کے بعد ان قیاس آرائیوں کو تقویت مل گئی ہے کہ پرویز مشرف کو بغرص علاج ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ’ مئیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مقدمہ کسی مخصوص فرد سے ہی تعلق نہیں رکھتا کیوں کہ ہم اپنی تاریخ کے ایک ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا ہم ایک مہدب جمہوری ملک میں جینا چاہتے ہیں یا نہیں ؟ ‘ وزیر اعظم پاکستان نے مزید کہا کہ ’ اگر ہر کوئی قانون کی نظر میں یکساں و مساوایانہ حیثیت رکھتا ہے تو ہر کسی کو چاہئے کہ وہ عدالت کو جواب دے ہوں ۔ یہ فیصلہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ بے قصور یا قصور وار ہیں ‘ ۔ پرویز مشرف کے گذشتہ روز مسلح افواج کے ادارہ برائے امراص قلب میں معائنے کئے گئے تھے جس کے نمونے برطانوی ماہرین کو روانہ کئے گئے ہیں ۔ مشرف کے وکیلوں نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ایسے معاملات میں عدالتیں بالعموم ڈاکٹروں کی رائے کی پابند ہوتی ہیں اور اگر ڈاکٹرس مشرف کو بغرض علاج بیرون ملک روانہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں تو انہیں ملک سے باہر روانہ کیا جاسکتا ہے ۔