مشرف پر غداری کے مقدمہ میں مزید ناموں کا اضافہ ممکن

اسلام آباد 22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سابق پاکستانی فوجی حکمران پرویز مشرف پر اعلیٰ سطحی غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی پاکستان کی خصوصی عدالت نے اشارہ دیا ہے کہ 2007 ء میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکام جاری کرنے کے ذمہ داروں کی فہرست میں مزید ناموں کا اضافہ ممکن ہے۔ مشرف کی قانونی ٹیم کے احتجاج کے دوران وکیل استغاثہ نے شریف الدین پیرزادہ کا نام اِس فہرست میں شامل کیا اور اگر اکرم شیخ کے بارے میں مباحث کی سماعت مکمل ہوجائے تو اِن کا نام بھی اِس فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ خصوصی عدالت نے وکلائے صفائی کے تمام اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔ پیرزادہ کل مقدمہ کی سماعت کے دوران برہم ہوگئے تھے اور اُنھوں نے پرزور آواز میں چلاّنا شروع کردیا تھا۔ خصوصی عدالت کی بنچ کے سوال کے جواب میں شیخ نے کہاکہ مشرف کے وکلاء صرف اِس بات کے بارے میں فکرمند ہیں کہ حقیقی خاطی کو الگ تھلگ کیا جارہا ہے کیونکہ دستاویزات پر موجود دستخطوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 3 نومبر 2007 ء کو ایمرجنسی کے نفاذ کے مشرف واحد ذمہ دار نہیں تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ اُن کے اندیشوں کے ازالہ کے لئے 70 سالہ مشرف کو عدالت کے اجلاس پر پیش ہونا چاہئے اور اپنے ساتھیوں کے ناموں کا انکشاف کرنا چاہئے تاکہ استغاثہ اِن ناموں کو ملزمین کی فہرست میں شامل کرسکے۔

طالبان امن مذاکرات سے پاکستان کے جید عالم دین کا اظہار لاتعلقی
پشاور ۔ 22 ۔ جنوری(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے جیدعالم دین نے جو بابائے طالبان کی حیثیت سے مقبول ہیں، طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کیلئے حکومت کی ثالثی سے خود کو دور رکھا اور شمالی وزیرستان قبائلی علاقہ میں پاکستانی حکومت کے فضائی حملوں پر اظہار تشویش کیا۔ اس حملہ میں 50 طالبان ہلاک ہوئے تھے۔ مولانا سمیع اللہ حق نے جو دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ ہیں، کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے کوئی بنیاد تیار نہیں کر رہے ہیں۔