مشرف صحت کے اعتبار سے 18 سالہ نوجوان: وکیل استغاثہ

اسلام آباد 9 جنوری (پی ٹی آئی) پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا تقابل صحت کے اعتبار سے آج سرکاری وکیل استغاثہ نے 18 سالہ نوجوان کے ساتھ کیا اور کہاکہ غداری کے مقدمہ کی سماعت سے غیر حاضری کا اُن کے پاس کوئی جواز نہیں ہے۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے خصوصی عدالت سے خواہش کی کہ مشرف پر اعلیٰ سطحی غداری کا الزام عائد کیا جائے اور اُنھیں عدالت میں طلب کیا جائے۔ دریں اثناء طبی رپورٹ کی جانچ کے بعد خصوصی عدالت نے جو پرویز مشرف پر غداری کے الزام میں مقدمہ کی سماعت کررہی ہے اُنھیں 16 جنوری کو طلب کیا اور اشارہ دیا کہ اگر وہ عدالت میں اِس تاریخ کو پیش نہ ہوں تو مقدمہ اُن کے خلاف جانے کا اندیشہ ہے۔ عدالت نے کہاکہ یہ ایک مناسب حکم ہے اور اگر مشرف اِس تاریخ کو عدالت میں حاضر نہ ہوں تو اُن کے خلاف مزید کارروائی کی جاسکتی ہے۔ سماعت سے غیر حاضری کے لئے مشرف کے وکیل کی جانب سے کوئی تحریری درخواست عدالت کو وصول نہیں ہوئی ہے۔

عدالت نے قبل ازیں وکیل استغاثہ و صفائی کے دلائل کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کردیا تھا۔ آج کی سماعت کے دوران اکرم شیخ نے کہاکہ مشرف کی طبی رپورٹ میں اُن کی حالت بیان نہیں کی گئی اور نہ غداری کے مقدمہ کی سماعت سے اُن کی غیر حاضری کا کوئی جواز پیش کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سابق فوجی حکمراں کی دواخانہ میں شریک ہونے کے بعد انجیو گرافی تک نہیں کی گئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اِن کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔ مشرف کے وکیل صفائی احمد رضا قصوری نے کہاکہ سابق صدر مشرف کو مزید آرام اور صحت کی بحالی کی ضرورت ہے۔ اُن کی صحت کی حالت تشویشناک ہے۔ آج سماعت کے دوران مشرف کے وکیل انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ کل رات انہیں اس مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرنے کی دھمکیاں دی گئی۔ اس کے علاوہ ان کے ڈرائیور کو کراچی میں ہراساں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دھمکیاں دینے والوں کے فون نمبرس انہوں نے سندھ اور اسلام آباد کے پولیس سربراہان کو فراہم کردیئے ہیں اور ایف آئی آر بھی درج کیا گیا ہے۔ خصوصی عدالت نے کہا کہ ایسی حرکتیں ناقابل برداشت ہے اور وہ استغاثہ و وکیل دفاع کے تحفظ کو یقینی بنانے حکام کو ضروری ہدایات دے گی۔