مسلم یونیورسٹی میں جناح کی تصویرپر تنازعہ

علیگڑھ ( یو پی ) یکم مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے سوال کیا کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو وضاحت کرنی چاہیئے کہ محمد علی جناح کی ایک تصویر نمائش کیلئے کیوں پیش کی گئی ۔ اس پر ایک تنازعہ اُٹھ کھڑا ہوا ۔ ایک طالب علم نے آر ایس ایس کی شاکھا یونیورسٹی کے احاطہ میں قائم کرنے کیلئے اجازت طلب کی ۔ اس نے ایک مکتوب وائس چانسلر طارق منصور کر کل روانہ کیا ۔ رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے پاکستان کے بانی کی تصویر یونیورسٹی کی دیواروں پر یونین کے دفتر میں آویزاں کرنے پر تنقید کی تھی ۔ یونیورسٹی کے ترجمان شفیع قدوائی نے آج تصویر آویزاں کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصویریں کئی برسوں سے دفتر کی دیواروں پر آویزاں ہیں ۔ جناح یونیورسٹی کے بانیوں میں سے ایک تھے اور انہیں طلبہ یونین کی ہمیشہ کیلئے رکنیت عطا کی گئی تھے ۔ 1920میں وہ یونیورسٹی کی عدالت کے بانی اور اس کے عطیہ دہندہ بھی تھے ۔ پاکستان کا مطالبہ مسلم لیگ کی جانب سے شروع کئے جانے سے قبل ہی انہیں رکنیت عطا کردی گئی تھی ۔ ترجمان نے کہا کہ کسی بھی قومی قائد نے اُن کی تصویر آویزاں کرنے پر اعتراض نہیں کیا ۔ حالانکہ ملک آزاد ہوچکا تھا ‘ ان قومی قائدین میں مہاتما گاندھی ‘ مولانا آزاد ‘ ایس رادھا کرشنن ‘ راجگوپال چاری ‘ راجندر پرساد اور جواہر لعل نہرو شامل تھے ۔