مسلم نوجوانوں کے قتل کی مذمت سے نقوی کا انکار

دو منٹ خاموشی منانے کا مطالبہ بھی مسترد ،اقلیتی امور پارلیمانی پیانل ارکان کا واک آؤٹ
نئی دہلی ۔ /29 جون (سیاست ڈاٹ کام) اقلیتی امور پر پارلیمانی پیانل کے ارکان نے آج اجلاس کا واک آؤٹ کردیا ۔ کیونکہ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے حالیہ مسلم نوجوانوں کے قتل کے واقعات کی مذمت کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ جنتادل (یو) کے رکن علی انور انصاری نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں تمام 6 ارکان پارلیمنٹ بشمول خود انہوں نے نقوی جی سے درخواست کی تھی کہ بے قصور نوجوان حافظ جنید اور دیگر کے قتل کے واقعات کی مذمت کریں ۔ انہوں نے اجلاس میں ان واقعات کی کارروائی کے سلسلے میں ریکارڈ بھی پیش کرنے کی خواہش کی ۔ ارکان نے ان بے قصور نوجوانوں کو بطور خراج دو منٹ خاموشی منانے کی بھی خواہش کی ۔ ذرائع نے بتایا کہ مختار عباس نقوی نے ارکان پارلیمنٹ کے اس مطالبہ کو مسترد کردیا کیونکہ یہ اجلاس کے ایجنڈہ کا حصہ نہیں ہے ۔علی انور انصاری کے علاوہ دیگر 5 ارکان پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر (مسلم لیگ) ، ادریس علی (ترنمول کانگریس) ، جوائے ابراہم (کانگریس، کیرالا) اور ایم آئی شاہنواز و ایم نور (کانگریس) نے اقلیتی امور پر مشاورتی کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا ۔ انصاری نے بتایا کہ قتل کے ان واقعات میں صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے اور اس طرح کے واقعات کی مذمت کرنے میں کوئی قباحت نہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وزارت کی کارکردگی سے متعلق امور پر غور و خوص کیا جانے والا تھا ۔

حافظ جنید قتل ، 4 ملزمین کی شناخت
کلیدی ملزم ہنوز مفرور
بلبھ گڑھ (ہریانہ ) ۔ /29 جون (سیاست ڈاٹ کام) حافظ جنید کے بھائی نے بتایا کہ متھرا جارہی ٹرین میں حملہ کا نشانہ بنانے والے چار ملزمین کی ارکان خاندان نے شناخت کرلی ہے ۔ انہیں کل گرفتار کیا گیا تھا ۔ کلیدی ملزم اب بھی فرار ہے ۔ واضح رہے کہ 17 سالہ حافظ جنید کو گزشتہ ہفتہ دہلی میں عید کی شاپنگ سے واپسی کے دوران ٹرین میں گاؤ دہشت گردوں نے حملہ کا نشانہ بنایا تھا ۔ وہ اپنے بھائیوں ہاشم اور شاکر کے ہمراہ واپس ہورہے تھے ۔ دہشت گردوں کی زدوکوب کے نتیجہ میں یہ دونوں بھی زخمی ہوگئے ۔ 20 سالہ ہاشم نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے گرفتار افراد کی شناخت کیلئے انہیں طلب کیا تھا ۔ ہم نے 4 ملزمین کی شناخت کی جو ہمیں زدکوب کے علاوہ گھونسے مارنے میں ملوث تھے ۔ اس حملے میں ہمارا بھائی ہلاک ہوگیا ۔ 4 گرفتار شدگان میں ایک 50 سالہ دہلی کا سرکاری ملازم بھی ہے ۔