مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی کے لیے کے سی آر سنجیدہ

ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کا دعوی، مسلمانوں سے ٹی آر ایس کے جلسہ عام میں شرکت کی اپیل
حیدرآباد۔ 31 اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس اقلیتی قائدین نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ 2 ستمبر کو جلسہ عام میں بھاری تعداد میں شرکت کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو سے اپنی اٹوٹ وابستگی کا ثبوت دیں۔ لاکھوں کی تعداد میں اقلیتیں جلسہ میں شریک ہوکر اقلیتی بہبود کے لیے حکومت کے اقدامات پر اپنی خوشنودی کا اظہار کریں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے آج پارٹی کے دیگر قائدین کے ہمراہ تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور اقلیتی بہبود کے لیے حکومت کے اقدامات کی ستائش کی۔ اس موقع پر صدرنشین وقف بورڈ و رکن کونسل محمد سلیم، رکن قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین، صدرنشین کھادی اینڈ ولیج بورڈ مولانا یوسف زاہد، صدرنشین اقلیتی فینانس کارپوریشن سید اکبر حسین، صدرنشین حج کمیٹی مسیح اللہ خان، رکن کونسل ناراداس لکشمن اور محمد اعظم موجود تھے۔ تمام قائدین نے دعوی کیا کہ تلنگانہ کی اقلیتیں بالخصوص مسلمان کے سی آر کے ساتھ ہیں اور وہ جلسہ عام کو کامیاب بناکر اس کا ثبوت دیں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ چیف منسٹر نے مسلمانوں کے لیے کئی فلاحی اسکیمات کا آغاز کیا ہے جس کی مثال سابق میں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر حیدرآباد سے مسلمانوں کی کثیر تعداد جلسہ عام میں شرکت کریں گے۔ محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت میں مسلمان خوش حال اور محفوظ ہیں۔ انہوں نے اقلیتی عوامی نمائندوں اور کارپوریشنوں کے صدور نشین سے خواہش کی کہ بڑی تعداد میں مسلمانوں کی شرکت کو یقینی بنائیں۔ محمود علی نے کہا کہ اقلیتی بہبود اور ترقیاتی اقدامات میں تلنگانہ نمبر ون ریاست اور کے سی آر نمبر ون چیف منسٹر ہیں۔ مرکز میں اقلیتی بہبود کے لیے 4 ہزار کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا جبکہ ایک چھوٹی ریاست تلنگانہ نے 2000 کروڑ مختص کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی منشور کے لیے کئی اسکیمات کا آغاز کیا گیا ہے۔ تعلیمی ترقی اور کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی کے لیے اقامتی اسکول سوسائٹی کے تحت 206 اسکولس قائم کیے گئے۔ غریبوں کے لیے شادی مبارک اور وورسیز اسکالرشپ اسکیم کا آغاز ہوا ہے۔ ٹی آر ایس برسر اقتدار آنے کے بعد حقیقی معنوں میں اقلیتوں کی ترقی ہوئی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی وابستگی کا ثبوت جلسے میں شرکت کے ذریعہ پیش کریں۔ محمد سلیم نے کہا کہ ٹی آر ایس سکیولر پارٹی اور کے سی آر سکیولر چیف منسٹر ہیں۔ مہاتما گاندھی اور نظام حیدرآباد کے بعد کے سی آر ہی رعایا پرور قائد کی حیثیت سے ابھرے ہیں۔ تمام طبقات کی یکساں ترقی ان کا اولین مقصد ہے۔ اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے علاوہ ائمہ اور موذنین کے اعزازیہ میں پانچ ہزار روپئے کا اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کی صورت میں اعزازیہ کی رقم میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ فاروق حسین نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے شعبہ میں تلنگانہ کی مثال کوئی اور ریاست پیش نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں حکمرانوں نے اقلیتوں کے ساتھ صرف وعدے کیے اور انہیں ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا لیکن کے سی آر نے تعلیمی اور معاشی ترقی کے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ مولانا یوسف زاہد نے کہا کہ گولڈن تلنگانہ کی تشکیل کے لیے کے سی آر مساعی کررہے ہیں اور اقامتی اسکولوں کا قیام ایک انقلابی قدم ہے۔ سید اکبر حسین نے اقلیتوں کے لیے سبسیڈی اسکیم کی منظوری پر چیف منسٹر سے اظہار تشکر کیا۔ محمد مسیح اللہ خان نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ جوق در جوق جلسہ عام میں شریک ہوکر کے سی آر کے ہاتھ مضبوط کریں۔