مسلمانوں کو پرندہ کہنے پر کویتا کی معذرت خواہی

میرے الفاظ کا غلط مطلب نکالا گیا
مسلمانوں کی ناراضگی پرمعذرت خواہی کیلئے مجبور
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) مسلمانوں کو پرندے قرار دینے پر ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ اور چیف منسٹر کی دختر کویتا کو آخرکار معذرت خواہی کرنی پڑی۔ کویتا کے ریمارک کے بعد تلنگانہ کے مسلمانوں میں ناراضگی پیدا ہوگئی تھی۔ جگتیال میں کل رات مسلمانوں کے ایک بڑے جلسہ عام میں کویتا نے معذرت خواہی کی اور وضاحت کی کہ ان کے الفاظ کا غلط مفہوم نکالا گیا ہے ۔ ان کا مقصد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا یا پھر ان کی اہمیت کو گھٹانا نہیں تھا۔ گزشتہ دنوں نظام آباد کے ایک جلسہ عام میں کویتا نے کہا تھا کہ تلنگانہ کے مسلمان پرندوں جیسے ہیں، انہیں پیار سے بلاؤ آجاتے ہیں اور ان کی اصلی فطرت سے ہر کوئی واقف ہے۔ کویتا کے یہ ریمارکس سوشیل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد مسلمانوں میں ٹی آر ایس قیادت اور کویتا کے رویہ پر ناراضگی پیدا ہوگئی ۔ پارٹی کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ جانشین مولانا عاقلؒ نے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کی موجودگی میں کویتا کے بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ کویتا مسلمانوں کو دانہ ڈال کر بلانا چاہتی ہے ۔ مسلمانوں میں کویتا کے اس بیان پر بڑھتی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے انہیں مسلمانوں سے معذرت خواہی کی ترغیب دی۔ جگتیال میں کل رات منعقدہ جلسہ عام میں کویتا نے وضاحت کی کہ انہوں نے دانستہ طور پر مسلمانوں کو پرندہ سے تعبیر نہیں کیا۔ میرے الفاظ کا غلط مفہوم نکالا گیا ہے۔ اگر میرے الفاظ سے کسی مسلم بھائی یا بہن کے دل کو ٹھیس پہنچی ہے تو معافی چاہتی ہوں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وفاداری اور ایمانداری کا ذکر کرنے کیلئے انہوں نے لفظ پرندہ کا استعمال کیا۔ کسی نے انہیں بتایا تھا کہ پرندے رات میں خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ کویتا نے جگتیال میں مسلمانوں کے جلسہ عام میں معذرت خواہی کے ذریعہ اس تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ مقامی مسلمانوں نے کویتا کے اس بیان کا خیرمقدم کیا۔ جلسہ میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اور جگتیال کی اہم مسلم مذہبی اور سماجی شخصیتیں موجود تھیں۔