مسلمانوں کو ووٹ کا صحیح استعمال کا مشورہ

ووٹ سے انقلاب ممکن، محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ کا بیان
حیدرآباد 30 نومبر (پریس نوٹ) جناب محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ صدر آل انڈیا مسلم فرنٹ تلنگانہ اسٹیٹ اسمبلی انتخابات کے تناظر میں تمام اقلیتوں سے عموماً اور مسلمانوں سے بالخصوص اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں۔ ان کا ووٹ ان کی تقدیر اور مستقبل کو سنوار بھی سکتا ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے۔ ووٹ ہی وہ ہتھیار ہے جس سے انقلاب لایا جاسکتا ہے۔ ان انتخابات میں ہم ارکان اسمبلی کو منتخب کرتے ہیں اور یہ ارکان اسمبلی راجیہ سبھا کے ارکان کو منتخب کرتے ہیں۔ دستور ہند کے تحت کسی بھی قانون کی تدوین کے لئے پہلے بل لوک سبھا میں پیش کیا جاتا ہے جہاں فی الحال بی جے پی کی اکثریت ہے۔ یہ بل لوک سبھا میں منظور ہونے کے بعد راجیہ سبھا میں پیش کیا جاتا ہے جہاں بی جے پی کی اکثریت نہیں ہے اسی لئے طلاق سہ بارہ پر پابندی عائد کرنے کے لئے قانون نہیں بن سکا اور بی جے پی نے آرڈیننس کا سہارا لیا۔ اگر بی جے پی راجیہ سبھا میں بھی اکثریت حاصل کرتی ہے تو اس کو مسلمانوں کی شریعت کے خلاف جیسے مسجدوں کا قانونی وجود یا پھر حلالہ کا قرآن حکم کے تعلق سے قانون مدون کرسکتی ہے۔ اگر مسلمان اپنے ووٹ کا صحیح استعمال نہیں کرتے ہیں یا پھر چند روپیوں کے عوض یا پھر جذباتی تقاریر سے متاثر ہوکر اپنے ووٹ ضائع کرتے ہیں تو انھیں کئی سال تک اپنے کئے کی سزا ملے گی۔ صرف اور صرف کانگریس (آئی) کی وجہ سے طلاق سہ بارہ کے خلاف قانون نہیں بن سکا کیوں کہ راجیہ سبھا میں کانگریس کی اکثریت ہے۔ دوسری طرف ٹی آر ایس نے بی جے پی کے ایسے اقدامات کی بھرپور تائید کی۔ صدرجمہوریہ کے انتخابات میں بھی ٹی آر ایس نے بی جے پی کا ساتھ دیا۔ طلاق سہ بارہ کے تعلق سے لوک سبھا میں جو مباحث ہوئے جس میں ٹی آر ایس نے حصہ نہیں لیا نہ ہی اس کے خلاف ووٹ دیا۔ ایسی جماعت کے ہاتھ میں ہم دوبارہ شریعت کی حفاظت نہیں دے سکتے۔ عقل مندی کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے وجود کلچر زبان تہذیب تاریخ اور مدرسوں کی حفاظت کے لئے سیکولر جماعتوں کو یعنی مہا کوٹمی کے امیدواروں کو اپنا ووٹ دے کر انھیں کامیاب بنائیں تاکہ راجیہ سبھا میں بی جے پی کے عزائم ناکام ہوجائیں۔