مسلمانوں کو عین ایمانی زندگی گذارنے کی تلقین

قرآن مجید اور حیات طیبہؐ دو اہم مشعل راہ ، ضیا الدین صدیقی
حیدرآباد ۔ 3 ۔ نومبر : ( دکن نیوز ) : اسلام کے پیغام نے بنی نوع انسانی کے لیے تا قیامت دو چیزیں ہاتھوں میں دی ہیں ایک کتاب کی شکل میں ( قرآن ) اور نبی کریم ؐ کی پاکیزہ حیات طیبہ ، حدیث کی رو سے اگر مسلمان ان دونوں کو تھام لیں گے تو وہ کبھی اور کسی موقع پر کہیں بھی ہوں گمراہی و باطل طاقتوں و سازشوں کے شکار نہ ہوسکیں گے بلکہ کامیابی ان کے قدم چومے گی ۔ ایمانی اور پاکیزہ زندگی کے لائحہ عمل کو اپنے پر غالب کرنے کے اہم پہلو کو مسلمانوں نے نظر انداز کردیا ۔ انہیں ایمان تو باپ دادا کے ذریعہ ملا اس کے باوجود اپنی زندگیوں کو اس کے عین مطابق گذارنے سے دور ہیں اس لیے ضروری ہے کہ جو زندگی انہیں ملی ہے شکر گذاری کے جذبہ کو پیدا کریں اس سے ہوگا یہ کہ اللہ انہیں انعامات و اکرامات سے نوازے گا اور انہیں مزید نعمتیں دی جائیں گی ۔ دراصل انسان دنیا کی اس بے ثباتی اور رنگ رنگیلیوں میں کھو گیا ہے جب کہ اہل ایمان کے نزدیک دنیا کی یہ زندگی چند روزہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ضیا الدین صدیقی رکن جماعت اسلامی ملک پیٹ و سابق رکن اسلامک سنٹر نارتھ امریکہ نے جماعت اسلامی ہند نامپلی کے زیر اہتمام ہفتہ واری اجتماع عام سے کیا ۔ جو مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ امیر مقامی طارق منیر نے نگرانی کی ۔ ضیا الدین صدیقی نے بعنوان ’ ایمان اور زندگی ‘ کے موضوع پر کہا کہ رسول کریم ؐ اور صحابہ ؓ کی حیات طیبہ کی روشنی میں ایک پختہ عمل و کردار کا نمونہ ملتا ہے جو کسی اور شخصیات میں مل نہیں سکتا ۔ انہوں نے ایمان پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا جب کہ مخالفین اسلام انہیں نت نئے ہتھکنڈوں اور سزاؤں میں مبتلا کررہے تھے لیکن ان کے دل میں ایمان اور رسول ؐ کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ۔ انہوں نے اپنے ایمان اور محبت رسولؐ کو ہاتھ سے جانے نہ دیا یہاں تک کہ تپتی ہوئی ریت پر لٹا دیا گیا اور ان کی ایمان والی زندگیوں کو جب دیکھا تو دنیا میں انہیں جنت کی خوشخبری سنادی گئی جنت کی خوشخبری سنانے کے باوجود حضرت ابوبکر ؓ کا بار بار یہ کہنا تھا کہ کاش ابوبکر ؓچڑیا ہوتا اور اس سے حساب نہ لیا جاتا ۔ حضرت عمرؓ کو جنت میں عالیشان و خوبصورت محل کو حضورؐ دیکھ آنے اور اس کی خوشخبری دینے کے باوجود راتوں اور دن میں دعائیں کی جاتیں ۔ نوجوانوں کو اسلام کی بنیاد باتوں سے واقف کروانا اور ان کے ایمان اور ان کی خود اصلاح کا کام کرنا ضروری ہے ۔ عبدالحمید نے کارروائی چلائی اور دعا پر اجتماع کا اختتام عمل میں آیا ۔۔