مسلمانان سدی پیٹ کے اعزاز میں ضیافت

ریاستی وزیر ٹی ہریش راؤ اور ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کا خطاب
سدی پیٹ۔/29جون، (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سدی پیٹ کے ریاستی وزیر و رکن اسمبلی سدی پیٹ مسٹر ٹی ہریش راؤ نے 27جون کو اپنی نئی قیامگاہ (منسٹرس کوارٹرس ) بنجارہ ہلز میں منتقل ہونے پر سدی پیٹ کے مسلم بھائیوں و پارٹی کے کارکنوں کو خصوصی طور پر مدعو کرتے ہوئے مسلمانان سدی پیٹ کے اعزاز میں عشائیہ ترتیب دیا۔ انہوں نے اس خوشی کے موقع پر نائب وزیر اعلیٰ جناب محمود علی کو بھی مدعو کیا۔ قبل ازیں ضیافت مسٹر ہریش راؤ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مہمان مدعوئین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے بھاری اکثریت سے میری کامیابی کیلئے کافی محنت کی، میں آپ کی کاوشوں کی قدر کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شہر سدی پیٹ ہندو مسلم اتحاد کا گہوارہ ہے اور قیامت تک ہمارا شہر امن وامان کی صدائیں دیتا رہے یہ میری دعاء ہے۔ ہریش راؤ نے کہاکہ ریاست تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کو سابق حکومتوں نے نقصان کے سوائے فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ سپریم کورٹ میں وقف بورڈ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ۔ لیکن تلنگانہ حکومت نے سپریم کورٹ میں سابقہ ریاستی حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کے خلاف دائر کردہ مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسٹر ہریش راؤ نے معزز شہریان سدی پیٹ کے اعزاز میں ترتیب دیئے گئے ضیافتی پروگرام میں کہا کہ وزیر اعلیٰ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اقلیتوں کی ترقی، فلاح و بہبود کیلئے کئی اسکیمات کو روشناس کروانے اور عمل کو صد فیصد یقینی بنانے کی سعی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کی حفاظت کرنا تلنگانہ حکومت کا فرض بنتا ہے۔ مسٹر ہریش راؤ نے کہا کہ آپ لوگوں نے میری دعوت کو قبول کرتے ہوئے میری ہمت افزائی کی ہے میں مسلمانان سدی پیٹ کا شکر گذار ہوں۔بعد ازاں نائب وزیر اعلیٰ جناب محمود علی نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھائی ہریش راو نے آپ لوگوں کی ضیافت میں مدعو کیا یہ میری خوش نصیبی ہے جو آپ لوگوں کے ساتھ مل بیٹھ کر گفتگو کیا اور طعام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سدی پیٹ کے مسلمانوں سے بھائی ہریش کا لگاؤ، پیار و محبت کا ثبوت دیکھنے میں آیا اور مسلمانان سدی پیٹ مسٹر ہریش راؤ سے کتنی محبت رکھتے ہیں یہ بھی پتہ چلا۔ ہماری حکومت جو وعدے کرتی ہے اس کو پورا کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سیکولر ذہن رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے جب بھی میں ملتا ہوں وہ سب سے پہلے یہی کہتے ہیں محمود بھائی ہم اقلیتوں کی ترقی اور ان کی معیشت کے سدھار کیلئے کیا کرسکتے ہیں۔