مسجد چیونٹی شاہ کی وقف اراضی پر جاری پٹے منسوخ

حیدرآباد 30 نومبر ( آئی این این ) ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی نے آج حکم دیا کہ پرانے شہر میں مسجد چیونٹی شاہ عثمان پورہ کی اراضی پر جو پٹے جاری کئے گئے تھے انہیں منسوخ کردیا جائے ۔ محکمہ مال کی جانب سے وقف اراضی کو سرکاری زمین قرار دیتے ہوئے 19 پٹہ جات جاری کئے گئے تھے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر کی ہدایت پر محکمہ مال کیع ہدیداروں اور وقف بورڈ نے پیر کو ایک مشترکہ سروے کیا اور یہ طئے پایا کہ 9,244 گز اراضی وقف جائیداد ہے ۔ مشترکہ سروے کرنیوالی ٹیم میں وقف بورڈ کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر اسد اللہ ‘ آر ڈی او کے علاوہ تحصیلدار چارمینار منڈل بھی شاملت ھے ۔ بعد ازاں ان عہدیداروں نے محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری و وقف بورڈ کے اسپیشل آفیسر سید عمر جلیل کو ایک رپورٹ پیش کی ۔ اس مشترکہ سروے کی تحقیقات کی بنیاد پر ڈپٹی چیف منسٹر نے فوری طور پر اس اراضی سے متعلق جاری کردہ پٹہ جات کو منسو خ کرنے کے احکام جاری کئے ۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ جن افراد نے اس اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہے انہیں فوری برخواست کیا جائے اور انہیں کسی دوسرے مقام پر باز آباد کیا جائے ۔ انہوں نے وقف بورڈ کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسرکو ہدایت دی کہ وہ فوری ساری وقف جائیداد کا قبضہ حاصل کریں اور تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے ۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جناب محمود علی نے کہا کہ انہیں اس اراضی پر پٹوں کی اجرائی کی اطلاع اس وقت ملی تھی جب وہ ورنگل لوک سبھا حلقہ کیلئے ضمنی انتخاب کی مہم میں مصروف تھے ۔ گذشتہ جمعہ کو انہوں نے مسجد چیونٹی شاہ میں نماز ادا کی تھی اور محکمہ مال کے عہدیداروں کو وہاں طلب کیا تھا ۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد انہوں نے مشترکہ سروے کی ہدایت دی تھی ۔ مشترکہ سروے رپورٹ کی اساس پر انہوں نے پٹہ جات منسوخ کرنے کا حکم دیا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے یہ ادعا کیا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وقف جائیداد کو اس قدر مختصر سے وقف میں بحال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی تیقن دیا کہ اگر کوئی عہدیدار خاطی پائے جائیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی ۔