مسجد نانا باغ کی اوقافی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری

ہائی کورٹ کے واضح احکامات نظر انداز ، وقف بورڈ کی مساعی رائیگاں
حیدرآباد۔31 مارچ (سیاست نیوز) شہر کے مرکزی مقام بشیر باغ پر واقع مسجد ناناباغ کی اوقافی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ وقف بورڈ کی مساعی ناکام ثابت ہوئی اور ہائی کورٹ سے واضح احکامات کے باوجود غیر قانونی طور پر تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ آج بعد نماز جمعہ مصلیان مسجد نے مسجد سے متصل عمارت پر تعمیری سرگرمیاں جاری رہنے پر شدید اعتراض کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کے حکام کی لاپرواہی کے نتیجہ میں متعلقہ تاجر سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس میں شکایت درج کی گئی تھی لیکن پولیس حکام بار بار مداخلت سے گریز کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ تاجر کو ایک سے زائد مرتبہ نوٹس جاری کی گئی لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ برخلاف اس کے عدالتی احکامات کے باوجود تعمیری کام کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ تاجر کو برسر اقتدار پارٹی کی سیاسی سرپرستی حاصل ہے اور حکومت میں شامل ایک اہم شخصیت نے پولیس کو مداخلت سے روک دیا ہے۔ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی تبدیلی کے ساتھ ہی مسجد ناناباغ کے بشمول کئی اوقافی جائیدادوں پر قابضین نے تعمیری سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کا پروٹیکشن عملہ اختیارات کے بغیر کسی بھی تعمیری کام کو روکنے سے قاصر ہے۔ اسے پولیس اور محکمہ مال کا تعاون ضروری ہے۔ مصلیان مسجد نے اس سلسلہ میں صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم سے نمائندگی کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ مسجد ناناباغ کے تحت 7 ایکڑ اراضی درج اوقاف ہے اور وقف بورڈ نے علاقے کا سروے کرنے کے بعد تمام عمارتوں میں مقیم تجارتی اداروں اور رہائشی فلیٹس کو نوٹس جاری کی ہے تاکہ وہ وقف بورڈ سے رجوع ہوکر کرایہ دار بن جائے۔ ابھی یہ مرحلہ جاری تھا کہ وقف بورڈ میں عہدیدار کی تبدیلی سے قابضین کے حوصلے بلند ہوچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کاروان میں درگاہ حضرت درویش محی الدین کی اوقافی اراضی پر دوبارہ تعمیرات کا آغاز ہوگیا۔ حالیہ عرصہ میں وقف بورڈ نے غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کردیا تھا۔ اسی طرح گٹلہ بیگم پیٹ میں بھی دوبارہ تعمیرات کے آغاز کی اطلاع ملی ہے۔ وقف بورڈ کو چاہئے کہ وہ شہر کے اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے عہدیداروں کو متحرک کرے اور محکمہ پولیس اور ریونیو سے تعاون حاصل کرتے ہوئے ان کا تحفظ کیا جائے۔