مستحکم معیشت کیلئے مستحکم حکومت ضروری،آسان رقمی پالیسی میں افراط زر رکاوٹ

ممبئی 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام ) عام انتخابات کی قربت کے پیش نظر ریزرو بینک نے انتباہ دیا کہ مئی 2014 کے بعد کسی بھی سیاسی عدم استحکام کے نتیجہ میں پریشان حال معیشت مزید ابتر ہوجائے گی ۔ اس لئے ایک مستحکم حکومت کا قیام بہتر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات معاشی بے یقینی کی صورتحال کی ایک اضافی امکانی وجہ ہے ۔ ایک مستحکم نئی حکومت معیشت کیلئے مثبت ہوگی ۔ آر بی آئی کے گورنر رگھو رام راجن آر بی آئی کی مالی استحکام رپورٹ 2013 کی آٹھویں جلد آج صبح جاری کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کی بلند سطح آر بی آئی کی شرح ترقی میں اضافہ کی صلاحیت محدود کررہی ہے اور مالی پالیسی کی گنجائش نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کا دائرہ کار بہتر ہوسکتا ہے ۔ برآمدات کا شرح ترقی دوبارہ تیز رفتار ہورہی ہے لیکن شرح ترقی ہنوز کمزور ہے ۔ افراط زر کے دباؤ کی وجہ سے مالیاتی پالیسی محدود نتائج برآمد کرسکتی ہے ۔ افراط زر آسان رقمی پالیسی میں ایک رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آثاثہ جات پر دباؤ مسلسل زیادہ ہوتا جارہا ہے اور توقع ہے کہ مزید ابتر ہوجائے گا ۔ ریزرو بینک نے انتباہ دیا کہ بینکنگ سسٹم میں گذشتہ چھ ماہ کے درمیان کوئی اضافہ نہیں ہوا ۔ تاہم یہ نظام فی الحال خطرے میں نہیں ہے حالانکہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران بینکوں کی حالت ابتر ہوچکی ہے ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بیرونی محاذ پر صورتحال پر امیدافزاء ہے ۔ ریزرو بینک نے کہا کہ ملک امریکی وفاقی محفوظ ذخائر میں داخل ہونے کیلئے تیار ہیں اور امید ہے کہ جاریہ مالی سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ تین فیصد سے کم ہوگا ۔ ریزرو بینک کی آٹھویں مالیتی استحکام رپورٹ کی رسم اجرائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ غیر ملکی شعبہ کو لاحق خطرات میںقابل لحاظ کمی ہوچکی ہے اور معیشت کے کارگر ہونے کی وجہ سے امکان ہے کہ بیرونی شعبہ کو لاحق خطرہ مختصر مدتی اور محدود ثابت ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ عہدیدار کئی محاذوں پر مصروف رہے ۔سونے کی درآمدات میں کمی کرنا ،کرنسی کے تبادلے کی کھڑکیاں کھولنا تا کہ ڈالر کی تازہ آمد ہوسکے اور رقمی منڈی کی شرحوں میں اضافہ تا کہ قیاس آرائی پر مبنی تجارت میں کمی کی جاسکے ۔ ان سب کے نتیجہ میں 2002 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 1.2 فیصد ہوگیا تھا لیکن وسط ڈسمبر تک 295 ارب امریکی ڈالر کے تبادلہ ذخائر پر آر بی آئی کا انحصار رہا ۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے معاشی نظام پر اعتماد ہنوز کمزور ہے ۔ چھ سال معاشی بحران کا دور رہ چکا ہے ۔ اس لئے یقینی پالیسی پر موجودہ ماحول میں سرمایہ کاروں کی نظر ہے ۔ حکومت کا دعوی ہے کہ شرح ترقی پانچ فیصد سے زیادہ ہوگی لیکن کئی تجزیہ نگار جاریہ مالی سال صرف چار فیصد شرح ترقی کی امید رکھتے ہیں ۔ آر بی آئی نے چند سیاسی مبصرین کی لوک سبھا انتخابات کے بعد معلق پارلیمنٹ وجود میں آنے کی توقعات کی بناء پر انتباہ دیا کہ معیشت کے استحکام کیلئے مستحکم حکومت ضروری ہے ۔