مریخ آج پوری آب و تاب سے جگمگائے گا

حیدرآباد ۔ 30جولائی ( سیاست نیوز) سیاروں کی گردش اور قدرتی عمل پر مبنی نادر فلکیاتی نظارے دیکھنے سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے کل کی رات نمایاں اہمیت کی حامل رہے گی ۔ 31 جولائی منگل کی شب سرخ سیارہ مریخ 15سال کے وقفہ میں پہلی مرتبہ کرۂ ارض سے بہت قریب پہنچ جائے گا جس کے نتیجہ میں یہ سیارہ معمول سے کہیں زیادہ بڑا اور چمکدار نظر آئے گا ۔ منگل کو غروب آفتاب کے بعد مشرق کی سمت یہ سیارہ نمودار ہوگا ۔ رواں سال مریخ کی گردش نمایاں اہمیت کی حامل تھی اور اس کو زمین کے قریب دیکھنے کیلئے کئی خلائی ادارے بے چینی سے انتظار کررہے تھے ۔ خلائی فلکیاتی اداروں اور علوم نجوم کے ماہرین آئے دن اس سیارہ پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سرخ سیارہ کی سطح کے تحت حال ہی میں دریافت شدہ سیال پانی کی جھیل ہے ۔ اس دوران شوقیہ طور پر فلکیاتی تغیئرات کا نظاہرہ کرنے والے افراد بھی یوروپی خلائی ایجنسی ( ای ایس اے ) کے سائنسدانوں کی طرف سے دریافت شدہ اس جھیل کی کھوج کی جدوجہد میں مصروف رہیں گے نیز سیارہ مریخ کے کرہ ارض سے بہت قریب ہوجانے کے سبب اس تجسس میں مزید اضافہ ہوگیا ۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے مریخ پر سیال مادہ کے وجود کو ایک اہم تبدیلی قرار دیا ہے ۔ کیونکہ اس ضمن میں یہ پہلا راست ثبوت ہے ۔ بالخصوص نوجوانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر نئی دریافت اور انکشافات کسی حیرت انگیز اور سنسنی واقعہ سے کم نہیں ہیں ۔ بی ایم برلا سائنس سنٹر کے ڈائرکٹر بی جی سدھارتھ نے کہا کہ اٹلی کے سائنسدانوں نے جو یوروپی خلائی تنظیم کا ایک حصہ ہیں ’’ مریخ میں ٹھنڈے پانی کی 20کلومیٹر چوڑی جھیل دریافت کی ہے جو کسی سنسنی سے کم نہیں ہے ‘‘ ۔ پلانٹری سوسائٹی آف انڈیا ( پی ایس آئی ) کے بانی این سری رگھونندن کمار نے کہا کہ ’’ سورج کے اطراف اپنی گردش کے دوران یہ سرخ سیارہ وہیں مدار میں ایک ایسے مقام پر پہنچ جائے گا اور 31جولائی کو اس کے انتہائی قریب آجائے گا اور پوری آب و تاب کے ساتھ جگمگا اٹھے گا ۔ ہندوستانی تحقیقی خلائی ادارہ ( اسرو ) نے 5نومبر 2013ء کو مارس آربیٹریشن کا آغاز کیاتھا ۔