مرکزی حکومت ‘ قیام تلنگانہ کے عہد کی پابند : منموہن سنگھ

نئی دہلی 3 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) علیحدہ تلنگانہ کے قیام سے متعلق بل کی پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں پیشکشی کے مطالبات کے درمیان وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج کہاکہ حکومت نئی ریاست کے قیام کے عہد کی پابند ہے۔ لوک سبھا اسپیکر میراکمار کی طرف سے طلب کردہ کُل جماعتی اجلاس میں سرمائی اجلاس کی توسیع پر تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پایا گیا۔ توسیعی سرمائی اجلاس کے 20 ڈسمبر کو ایک ہفتہ طویل وقفہ کے بعد صرف 12 ایام کار ہونگے۔ سیشن کے سرکاری ایجنڈہ میں تلنگانہ بل کا اگرچہ کوئی تذکرہ نہیں ہے لیکن کئی جماعتوں نے اس اجلاس میں تلنگانہ بل منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہاکہ ’’ہماری حکومت، علیحدہ تلنگانہ کے قیام کے عہد کی پابند ہے۔ یہ ہماری مساعی ہوگی کہ تلنگانہ کے قیام کو یقینی بنانے قانونی عمل کا بھرپور استعمال کیا جائے‘‘۔ وزیراعظم اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ آیا سرمائی پارلیمانی سیشن میں حکومت کی جانب سے تلنگانہ بل پیش کیا جائے گا۔ حکومت نے گزشتہ روز اجلاس میں شریک جماعتوں کو بھی یقین دلایا کہ اس کی یہی خواہش ہے کہ اس بِل کی تکمیل کے عمل کو تیز رفتار بناکر کابینہ میں منظوری کے بعد صدرجمہوریہ سے ان کی منظوری کی غرض سے رجوع کیا جائے۔ حکومت نے 38 بلز کی منظوری کے ساتھ قانون سازی کا ایک بھاری ایجنڈہ ترتیب دی ہے لیکن دیگر جماعتوں نے کلیدی مسائل پر بحث کا مطالبہ بھی کیا اور ان کے تمام قائدین نے اجلاس میں توسیع سے اتفاق کیا۔ اپوزیشن لیڈر سشما سوراج نے کہاکہ ’’20 ڈسمبر کو ختم شدنی پارلیمانی سیشن میں توسیع کے سوال پر تمام قائدین میں اتفاق پایا گیا‘‘۔ وزیر پارلیمانی اُمور کمل ناتھ نے کہاکہ راجیہ سبھا کے ارکان کے علاوہ شمال مشرق اور جنوب ایم پیز سے مشاورت کے بعد قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومت پہلے اعلان کرچکی ہے کہ خواتین تحفظات بِل اور لوک پال کی منظوری اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ 15 ویں لوک سبھا کے اس مختصر اجلاس میں طوفانی بحث مباحثہ کی اُمید ہے۔ اس حقیقت سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ بائیں بازو کی جماعتیں اجلاس کے پہلے دن مہنگائی مسئلہ پر تحریک التواء پیش کرنا چاہتی ہیں۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ پٹنہ ریالی میں دھماکوں کے پیش نظر داخلی سلامتی اور خواتین پر مظالم میں اضافہ جیسے مسائل پر بحث کی اجازت دی جائے۔ وزیراعظم نے کہاکہ تمام لازمی بلز کی آسانی اور پُرسکون انداز میں منظوری کو یقینی بنانے کیلئے مختلف جماعتوں سے حکومت کی بات چیت جاری ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ جو کچھ بھی مالیاتی کام ہیں وہ ترجیحی بنیادوں پر پورے کئے جائیں گے‘‘۔ وزیر فینانس پی چدمبرم توقع ہے کہ دونوں ایوانوں کے اپوزیشن قائدین سے کل ملاقات کرینگے تاکہ انشورنس بِل و راست محاصل ضابطہ پر تبادلہ خیال کیا جاسکے ۔ انشورنس شعبہ میں بیرونی راست سرمایہ کاری کی شرح کو 26 فیصد سے 49 فیصد تک بڑھادینے حکومت کے منصوبوں پر بی جے پی نے اعتراض کیا ہے۔ ذرائع نے کہاکہ فرقہ وارانہ تشدد بل کی اس سیشن میں پیشکشی متوقع نہیں ہے کیونکہ یہ ہنوز اسٹینڈنگ کمیٹی کے زیرغور ہے۔ خواتین تحفظات بِل کو راجیہ سبھا نے منظوری دی ہے لیکن لوک سبھا میں زیرتصفیہ ہے۔ لوک پال بِل لوک سبھا میں منظور کی جاچکی ہے لیکن ایوان بالا میں زیرتصفیہ ہے۔ اس بِل میں تبدیلیوں کے سبب ایوان زیریں میں بھی اس کی دوبارہ منظوری ضروری ہوگئی ہے۔ یو پی اے حکومت کی مدد کرنے والی ایک کلیدی جماعت سماج وادی پارٹی نے دھمکی دی ہے کہ خواتین تحفظات بِل یا ایس سی / ایس ٹی ترقیات میں تحفظات بِل کی پیشکشی کی صورت میں وہ کارروائی میں خلل ڈالے گی۔ اسپیکر میراکمار نے کہا ہے کہ خوشگوار اور پُرسکون انداز میں کارروائی جاری رکھنے تمام جماعتیں تعاون کا یقین دلائی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ خواتین تحفظات بِل کی منظوری کے مطالبہ میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ بل طویل عرصہ سے زیر التوا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے شریف الدین شارق نے جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو یقینی بنانے والی دستوری دفعہ 370 کا مسئلہ اُٹھایا۔ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ انتخابات سے قبل دفعہ 370 کی منسوخی کا مطالبہ کرنا فیشن بن گیا ہے۔