مرکزی حکومت کو حکومت تلنگانہ کی اندھی تائید

ریاست کے مفادات کو نقصان پہونچانے چیف منسٹر پر الزام : محمد علی شبیر
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے مرکز کے ہر فیصلے کی اندھی تائید کرتے ہوئے ریاست کے مفادات کو نقصان پہونچانے کا چیف منسٹر کے سی آر پر الزام عائد کیا ۔ نوٹ بندی کا بحران تلنگانہ میں جاری رہنے کا دعویٰ کیا ۔ آج اسمبلی کے میڈیا کانفرنس ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر قائد اپوزیشن اسمبلی کے جانا ریڈی ڈپٹی لیڈر اسمبلی جیون ریڈی ڈپٹی لیڈر کونسل پی سدھاکر ریڈی بھی موجود تھے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ نوٹ بندی کی سب سے پہلے کے سی آر نے تائید کی لیکن آج ریاست معاشی بحران کا شکار ہے ۔ مرکز ریاست کو نئی کرنسی نہیں پہونچا رہا ہے ۔ جس سے بینکوں اور اے ٹی ایم میں فنڈز کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ بینکوں میں فنڈز کی قلت کا بہانہ کرتے ہوئے کسانوں کو نئے قرضہ جات سے محروم کیا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر وزیراعظم نریندر مودی سے بات چیت کرتے ہوئے ریاست کو فوری 5 ہزار کروڑ کی اجرائی کو یقینی بنائے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ بیڑی پر 28 فیصد ٹیکس عائد کرنے سے 10 لاکھ بیڑی ورکرس کا جینا مشکل ہوجائے گا ۔ کپڑے تیار و فروخت کرنے والے جی ایس ٹی کے خلاف مسلسل احتجاج کررہے ہیں ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ریاست کے مفادات کے تعلق سے مرکز سے بات کرنے کے معاملے میں چیف منسٹر ڈر و خوف میں مبتلا ہے ۔ اشیاء پٹرولیم کو جی ایس ٹی میں شامل کرنے سے صارفین کو فائدہ ہوگا ۔ جی ایس ٹی سے ٹیکسٹائیل اور گرینٹ کی صنعت بہت زیادہ متاثر ہوگی ۔ قائد اپوزیشن اسمبلی کے جانا ریڈی نے کہا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری سے زرعی شعبہ نقصان کا شکار ہوگا اور کسانوں کو ٹریکٹر خریدنا مشکل ہوجائے گا ۔ بینکوں کی جانب سے سرویس ٹیکس وصول کرتے ہوئے عوام پر مالی بوجھ عائد کیا جارہا ہے ۔ ریاست میں کسانوں کے قرض معاف کرنے کا کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے ۔ ایس ایل بی سی کا اجلاس طلب کرتے ہوئے قرضوں پر کوئی واضح وضاحت نہیں کی گئی ۔ جانا ریڈی نے اندرون 15 یوم کسانوں کو نئے قرضہ جات کی اجرائی کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی حکومت سے اپیل کی ۔ عوام کو دھوکہ دینے کی پالیسی سے دستبرداری اختیار کرنے کا حکومت کو مشورہ دیا ۔۔