مرضی کے خلاف شادی والدین کیلئے مہنگی ثابت

حیدرآباد یکم / جون ( سیاست نیوز ) سائبرآباد حدود میں ایک لڑکی نے اپنی شادی کو خود واٹس اپ کی مدد سے رکوا دیا ۔ لڑکی جو شادی سے ناخوش تھی اور صاف طور پر شادی سے انکار کردیا ۔ لڑکی کی مرضی کے خلاف شادی والدین کو مہنگی ثابت ہوئی ۔ لڑکی نے عین منڈپ میں بیٹھنے سے قبل واٹس اپ کا استعمال کرتے ہوئے پولیس کو اطلاع دے دی اور پولیس نے والدین کو تاکید کرتے ہوئے شادی کو رکوا دیا ۔ یہ واقعہ سرور نگر پولیس اسٹیشن حدود میں پیش آیا ۔ پولیس انسپکٹر سرور نگر مسٹر سریکانت نے بتایا کہ لڑکی کمسن تھی اس نے خود پولیس کے اعلی عہدیداروں کو بہ ذریعہ واٹس اپ شکایت کردی ۔ لڑکی نے پولیس کو اپنی دردمند اپیل روانہ کی اور خواہش کی کہ وہ اس کی شادی کو رکوادیں جو اس کی مرضی کے خلاف زبردستی کروائی جارہی ہے ۔ اس کے والدین اس کی مرضی کے خلاف یہ اقدام کر رہے ہیں ۔ جیسے ہی پولیس کو لڑکی شکایت موصول ہوئی سرور نگر پولیس فوری حرکت میں آگئی اور لڑکی کے والدین کو قانونی لحاظ سے تاکید اور زبردستی شادی کروانے کے انجام سے واقف کروایا اور شادی رک گئی ۔ شادی کیلئے تمام تیاریاں مکمل ہوگئی تھیں ۔ شادی خانے میں تمام لوگ پہونچ سکے تھے اور صرف مہورت کا انتظار تھا کہ لڑکی نے اپنا کام کردیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع میدک کے نارائن کھیڑ منڈل چاند خان پلی سے تعلق رکھنے والے شخص وٹھل نے اپنی 15 سالہ کمسن لڑکی بی گیتا کی شادی اس کی مرضی کے خلاف طئے کردی تھی ۔ لڑکی نے حالیہ دنوں ایس ایس سی امتحان کامیاب کیا تھا اور والدین نے اس کی شادی طئے کردی ۔ سرور نگر بھگت سنگھ میں اپنے رشتہ دار کے مکان پہونچ کر شادی کی تمام تیاریاں مکمل کرلیا اور اپنے قریبی رشتہ دار کی جان پہچان میں لڑکی کا رشتہ طئے کردیا ۔ لڑکا ایک گنے کے رس کی بنڈی پر کاروبار کرتا ہے ۔ لڑکی تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی ۔ لڑکی کی شکایت کے بعد پولیس نے اس کے والدین کی کونسلنگ کی اور شادی کو روک دیا ۔