مذہبی مقامات پر لاؤڈاسپیکرس کا مسئلہ حکومت دہلی کا عنقریب جواب متوقع

نئی دہلی ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے آج ریاستی حکومت سے ایک درخواست مفاد عامہ پر جس میں بغیر لائسنس کے لاؤڈ اسپیکرس پر جو درگاہوں اور مسجدوں میں نصب ہیں، امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جواب طلب کیا۔ مبینہ طور پر ان لاؤڈاسپیکرس سے صوتی آلودگی زیادہ ہورہی ہے اور عوام کی صحت متاثر ہورہی ہے۔ چیف جسٹس او روہنی اور جسٹس راجیو سہائے پر مشتمل ایک بنچ نے لیفٹننٹ گورنر دہلی اور پولیس کمشنر دہلی سے بھی وضاحت طلب کی ہیکہ کیا ایسا کوئی قانون ہے جس کے تحت حد سے زیادہ صوتی آلودگی پر قابو پانے کا اقدام کیا جاسکے۔ لیفٹننٹ گورنر اور دہلی پولیس کمشنر کے دفاتر کو نوٹس روانہ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جو عہدیدار ان مقامات پر لاؤڈاسپیکرس کے استعمال کے ذمہ دار ہے، وہی لاؤڈاسپیکرس کے ذریعہ صوتی آلودگی پھیلنے کے بھی ذمہ دار قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ حکومت سے اور کمشنر پولیس سے 13 مئی سے پہلے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت کی ہدایات ایک درخواست مفاد عامہ کی سماعت کے دوران جاری کی گئیں جو دہلی کے دو شہریوں نے عدالت میں داخل کی تھی اور الزام عائد کیا تھا کہ حکومت دہلی قانون کی دفعات اور احکامات کے نفاذ سے قاصر رہی ہے جس کی وجہ سے دہلی میں صوتی آلودگی اجازت یافتہ سطح سے زیادہ ہوگئی ہے۔