مذہبی رسوم کیلئے سرکاری خرچ ‘ رقم چیف منسٹر سے وصول کی جائے

مختلف شخصیتوں کی ہائیکورٹ میں درخواست ۔ عدم کارروائی پر سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا عزم

حیدرآباد 27 فروری (سیاست نیوز) مذہبی رسومات کی ادائیگی کا بوجھ سرکاری خزانہ پر لادے جانے کے خلاف شہر کی مختلف شخصیتوں نے چیف جسٹس حیدرآباد ہائی کورٹ کو درخواست روانہ کرکے مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے سرکاری خزانہ پر عائد بوجھ کی رقومات چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ سے وصول کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سرکاری خزانہ پر اس طرح کا بوجھ عائد کرنا درست نہیں ہے۔ درخواست پر زائد از 140دستخط موجود ہیں جن میں 40معززین نے 4افراد کو بطور نمائندہ روانہ کیا ہے اور چیف منسٹر کی جانب سے انڈومنٹ بجٹ سے 5کروڑ روپئے کے چڑھاوے کے علاوہ درگاہ اجمیر شریف کو وقف بورڈ کے پیسہ سے چادر کی روانگی کے علاوہ دعوت افطارپر کروڑہا روپئے خرچ کئے جانے پر اعتراض کیا اور یہ رقومات چیف منسٹر سے وصول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ درخواست کے ساتھ مذہبی امور کیلئے غریب عوام کا پیسہ استعمال کرنے کے متعلق جاری کردہ جی اوز کی نقولات اور ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں و نشریات کی نقول و دستاویزات کو بطور شواہد پیش کیا گیا ہے۔ درخواست میں بتایا گیا کہ چیف منسٹر نے 10 کروڑ تک کے چڑھاوے اب تک منادر میں چڑھائے ہیں جن میںبالاجی ‘پدماوتی‘ ویربھدرا‘ بھدرکالی ‘ وینکٹیشورا‘ کنکا درگا منادر شامل ہیں ۔ اسی طرح انہوں نے درگاہ اجمیر شریف کو چادر اور نقد عطیہ روانہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ سے دعوت افطار کا اہتمام کیا ہے۔ درخواست گذار نے بتایا کہ 25 فروری کو جی او 20کے متعلق ایسی ہی ایک درخواست داخل کی گئی تھی لیکن اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ محترمہ لبنی ثروت‘ ایڈمیرل رام داس‘ کیپٹن جے راما راؤ‘ پروفیسر جی سری دھر ریڈی‘ ڈاکٹر جسوین جئے رتھ ‘ پروفیسر ٹی کیرتانا‘محترمہ چھایا رتن ریٹائرڈ آئی اے ایس‘ ڈاکٹر وی رکمنی راؤ‘ عمران قریشی ایڈوکیٹ کے علاوہ دیگر نے درخواست پر دستخط کئے ۔ اس طرح کی درخواستوں کیلئے ویب سائٹ www.change.orgپر بھی کئی لوگوں نے درخواست پر دستخط ثبت کئے ہیں۔ محترمہ لبنی ثروت نے بتایا کہ اصول و قواعد کے مطابق مرحلہ وار انداز میں ہائی کورٹ اور چیف جسٹس کو حکومت کی ان سرگرمیوں کے متعلق واقف کرواتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان سرکاری احکامات کو کالعدم قرار دیں جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے سرکاری دولت کا استعمال کرنے جاری کئے گئے اور انہیں غیر قانونی قرار دے کر جملہ رقومات چیف منسٹر سے وصول کئے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ درخواست پر جو آج داخل کی گئی ہے دو دن انتظار کیا جائے گا اگر کوئی کاروائی نہیں کی جاتی تو درخواست گذار سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ حکومت کے تمام اقدامات غیر دستوری ہیں اور اس طرح کی کاروائیاں اور جمہوریت و قانون کی روح کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں اور عوام کیلئے مختص رقومات کے غلط استعمال کی نظیر قائم ہونے کا خدشہ ہے۔