مدینہ منورہ میں حضور انورؐ کی رونق افروزی کے بعد تحویل قبلہ کے عظیم البرکات واقعات

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے لکچرس

حیدرآباد ۔7؍جنوری( پریس نوٹ) مکہ مکرمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم بیت المقدس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھا کرتے۔ کعبۃ اللہ سے حضورؐ کا قلبی تعلق اس طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ مسجد حرام میں بوقت نماز حضورؐ شام(بیت المقدس) کی جانب یوں چہرہ انور کر کے کھڑے ہوتے کہ بیت اللہ شریف بھی سامنے رہے۔اس طرح بیک وقت دونوں قبلے جمع ہو جاتے تھے۔ لیکن جب حضور انورؐ نے ہجرت فرمائی تو یہ صورت باقی نہیں رہی۔ رسول اللہؐ کے قلب اقدس میں کعبہ کی جانب رخ انور کر کے نماز پڑھنے کا اشتیاق کچھ ایسا بڑھا کہ حضورؐ بار بار آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے کہ کب کعبۃ اللہ کی جانب رخ کر کے نماز پڑھنے کا حکم نازل ہو۔ کعبہ حضور انورؐ کے جد امجد حضرت ابراہیمؐ کا قبلہ تھا۔ نیز اہل عرب کو اسلام کی طرف مائل کرنے کا ایک موثر ذریعہ تھا۔ یہ اور ان کے علاوہ کئی دیگر وجوہات بھی تھیں جنھیں نگاہ نبوتؐ دیکھ رہی تھیں جن کے باعث حضور اقدسؐ کی دلی تمنا تھی کہ کعبہ کو قبلہ بنایا جائے اور چشم امید، رحمت باری تعالیٰ کی طرف بار بار اٹھتی رہتی ۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے حبیبؐ کی یہ ادا پسند آئی اور تحویل قبلہ کا حکم نازل فرمایا۔مدینہ منورہ تشریف آوری کے 16یا17 ماہ بعد قبلہ کی تحویل شام (بیت المقدس) کی جانب سے کعبہ کی سمت ہوئی۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور 11.30بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’1284‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد ہجرت مقدسہ اور دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول اللہؐحضرت ابو احمد بن جحش رضی اللہ عنہ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ سید محمد علی موسیٰ رضا قادری حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا’1016‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ رسول اللہ ؐ نے حضرت ابو احمدؓ بن جحش کو ان کے دنیوی گھر کے عوض جنت میں ایک قصر کی خوش خبری سنائی تھی جس پر وہ تادم زیست مطمئن، مسرور اور مفتخر رہے۔ ہوا یوں تھا کہ جب حضرت ابو احمد بن جحشؓ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کر گئے تو مکہ میں ان کا مکان خالی رہ گیا جو قریش کی نظروں میں کھٹکتا رہا چنانچہ قریش نے انتقاماً ان کے گھر پر قبضہ کر لیا اور رئیس قریش ابو سفیان نے ان کے مکان کو علقمہ العامری کے ہاتھوں فروخت کر دیا اس طرح ان کی ملکیت ان کے تصرف سے نکل گی۔ جب مکہ مکرمہ فتح ہوا تو حضرت ابو احمد بن جحشؓ نے مسجد حرام کے دروازے سے صدالگائی کہ میرے مکان کے سلسلہ میں میرے ساتھ انصاف کیا جاے تب رسول اللہؐ نے حضرت عثمانؓ بن عفان کو بھیجا کہ ان کے کان میں کہیں کہ یہاں کے مکان کے عوض جنت میں انہیں گھر عطا ہوگا جب حضرت عثمانؓ نے یہ نوید انہیں آہستگی سے سنائی تو وہ سورای سے اتر پڑے اور اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر بیٹھ گئے اس کے بعد پھر انہوں نے کبھی اپنے مکان کا ذکر تک نہیں کیا بلکہ جو بہتر معاوضہ ملا اس پر ہمیشہ شکر گزار رہے۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میںحضرت تاج العرفاءؒ کا تحریر کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’1284‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔