مدنی کو مودی کی کار میں سفر کی قیمت چکانی ہوگی

دیوبند ۔ 30 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) برصغیر کی باوقار اسلامی دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے علماء اور سینئر ارکان اسٹاف نے گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کے ساتھ مولانا محمود مدنی کی قربتوں اور مداح سرائی کی آج سخت مذمت کی اور کہا کہ 2002 ء کے گجرات فسادات کی تائید و سرپرستی کیلئے مودی کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ علماء نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ دارالعلوم وقف شعبہ کے سینئر رکن عبداللطیف ہاشمی نے کہا کہ ’’(مسلم) برادری ، ایک نہیں بلکہ ہزاروں بے قصور مسلمانوں کے قتل کے ذمہ دار مودی کے ساتھ محمود مدنی کی آوبھگت کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ یہ معاملہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا کہ خواہ کس نے کس سے ملاقات کی تھی اور کون ان کی گا ڑی میں بیٹھا تھا، وہ ہرگز معاف نہیں کیا جئے گا‘‘۔

انہوں نے کہا کہ مودی کی ستائش میں ریمارک کرنے والے غلام محمد وستانوی کو سزا دی جاچکی ہے اور انہیں اپنے عہدہ سے سبکدوش ہونے کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا ۔ اسی بنیاد پر محمود مدنی کو بھی سزا دی جانی چاہئے ۔ عبداللطیف قاسمی نے مزید کہا کہ ’’جمعیت العلمائے ہند کے صدر ارشد مدنی نے مودی کی ستائش میں ریمارکس کرنے والے غلام محمد وستانوی کے خلاف سخت کارروائی کی تھی۔ اب ہم یہ دیکھنے کے منتظر ہے کہ محمود مدنی کے خلاف وہ کیا کارروائی کریں گے‘‘۔ راجیہ سبھا کے سابق رکن اور جمعیت العلماء کے جنرل سکریٹری محمود مدنی اگرچہ ارشد مدنی کے بھتیجے ہیں لیکن مولانا اسد مدنی کے انتقال کے بعد جمعیت العلمائے ہند پر کنٹرول کیلئے چچا بھتیجے میں لڑائی جاری ہیں۔ اس کے نتیجہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی کبھی ایک انتہائی طاقتور جماعت سمجھی جانے والی یہ تنظیم پھوٹ کی شکار ہوگئی۔ ارشد مدنی ایک دھڑے کی اور دوسرے کی محمود مدنی قیادت کر رہے ہیں۔ جنرل سکریٹری آل انڈیا مجلس علماء قاری رحیم الدین قاسمی نے بھی ارشد مدنی پر تنقید کی ہے اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ امت مسلمہ کو غلط پیغام دینے کی کوششوں سے باز رہیں۔

قاری رحیم الدین قاسمی نے کہا کہ ’’محمود مدنی کو چاہئے تھا کہ وہ حکومت گجرات کی طرف سے پیش کردہ بلٹ پروف کار قبول کرنے سے انکار کردیتے، انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے تھا کہ مودی کی کار میں سفر کرنا یا پھر ان (مودی) کی خیرسگالی کو قبول کرنا ایک انتہائی غلط پیغام دیتا ہے‘‘۔ کل ہند رابطہ مساجد کے جنرل سکریٹری عبداللہ ابن القمر نے محمود مدنی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی ’غیر ذمہ دارانہ حرکات‘ برادشت نہیں کی جائیں گی۔ ابن القمر نے کہا کہ ’’اگر محمود مدنی نریندر مودی کے سر پر ناچنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے وہ علماء ہی ہوں گے جو ان کی ایسی حرکات کی مخالفت کریں گے‘‘۔ واضح رہے کہ میڈیا کے گوشہ میں یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ مولانا محمود مدنی نے ایک بلٹ پروف کار میں سفر کیا تھا جو عام طورپر گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کے زیر استعمال رہتی ہے اور یہ بھی خبر دی گئی تھی کہ نریندر مودی نے مولانا مدنی کو ایسی تمام سہولتیں فراہم کیا تھا جس سے یہ گماں ہورہا تھا جیسے وہ (محمود مدن) سرکاری مہمان ہے۔ تاہم جمعیت العلماء کے پریس سکریٹری عبدالحمید نعمانی نے کہا کہ ’’مرکز نے جمعیت العلماء کے محمود مدنی کو زیڈ پلس سکیوریٹی کی پیشکش کی تھی اور اس کے مطابق تمام ریاستوں کو رہنما خطوط جاری کئے گئے ۔ چنانچہ زیڈ پلس سکیوریٹی حامل کسی بھی شخص کو ریاستی حکومت کی جانب سے بلٹ پروف کار اور خاطر خواہ سکیوریٹی فراہم کی جاتی ہے جس پر کسی کو کوئی تعجب نہیں ہونا چاہئے ۔