مخالف مسلم تحفظات ایڈوکیٹ جنرل کو فوری عہدہ سے علحدہ کرنے کا مطالبہ

تحفظات پر حکومت سے وضاحت طلب ، محمد علی شبیر
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے ڈپٹی فلور لیڈر کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے مسلم تحفظات کی مخالفت کرنے والے وکیل مسٹر کے رام کرشنا ریڈی کو فوری ایڈوکیٹ جنرل کے عہدے سے علحدہ کرنے کا چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا ۔ بصورت دیگر قانونی لڑائی شروع کرنے کا انتباہ دیا ۔ نئے تعلیمی سال میں مسلمانوں اور قبائلی طبقہ کے طلبہ کو 12 فیصد تحفظات کے معاملے میں وضاحت کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر پردیش کانگریس کمیٹی و ڈپٹی فلور لیڈر کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ 12 فیصد مسلم تحفظات کے لیے سنجیدہ ہے تو وہ سب سے پہلے 4 فیصد مسلم تحفظات کی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں مخالفت کرنے والے مسٹر کے رام کرشنا ریڈی کو ایڈوکیٹ جنرل کے عہدے سے علحدہ کردیں ۔ کیوں کہ 4 فیصد مسلم تحفظات سپریم کورٹ کی اجازت سے جاری ہے ۔ ابھی اس پر قطعی فیصلہ ہونا باقی ہے ۔ مسٹر کے راما کرشنا ریڈی نے ہائی کورٹ کے تین ، پانچ اور 7 رکنی بنچ پر اس کی مخالفت کی 2010 میں سپریم کورٹ میں بھی مسلم تحفظات کی مخالفت کی ۔ ایسے شخص کو ایڈوکیٹ جنرل بنانا غیر مناسب ہے کیوں کہ وہ تکنیکی طور پر مسلم تحفظات کی سپریم کورٹ میں بحیثیت ایڈوکیٹ جنرل پیروی نہیں کرسکتے۔ ایڈوکیٹ جنرل ریاستی حکومت کا اہم عہدہ ہوتا ہے ۔ ایک ہی مقدمہ میں پہلے مخالفت اور بعد میں تائید نہیں کرسکتے اگر اتفاق سے حکومت دوسرے وکیل کی خدمات سے بھی استفادہ کرتی ہے تو ایسی صورت میں ایڈوکیٹ جنرل کو وہاں رہنا پڑے گا حکومت کی جانب سے بطور ضمانت تحریری مواد سپریم کورٹ کو فراہم کرنا پڑے گا ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے بتایا کہ وہ کونسل میں اس مسئلہ پر چیف منسٹر تلنگانہ کو ایک یادداشت پیش کرچکے ہیں تاہم اس پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں ہوا ۔ اگر اس مرتبہ بھی حکومت کی جانب سے مثبت ردعمل حاصل نہیں ہوا تو وہ ایڈوکیٹ جنرل کی نامزد کے خلاف قانونی لڑائی کا آغاز کریں گے ۔ مخالف مسلم تحفظات وکیل کو ایڈوکیٹ جنرل کے عہدے سے علحدہ کرنے پر ہی مسلمانوں کے 12 فیصد تحفظات پر عمل آوری کے معاملے میں مسلمانوں میں امید پیدا ہوگی ورنہ ٹی آر ایس حکومت کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ ڈپٹی فلور لیڈر کونسل نے کہا کہ ایمسیٹ کونسلنگ کا آغاز ہورہا ہے تاہم حکومت کی جانب سے مسلمانوں اور قبائلی طبقات کے لیے 12 فیصد تحفظات پر عمل آوری کے تعلق سے کوئی وضاحت نہ ہونے پر طلبہ اور ان کے سرپرستوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر تلنگانہ کی جانب سے دوسری جماعتوں کے ارکان کو ٹی آر ایس میں شامل کرنے کی ہدایت دینے کی مذمت کی ۔ بزنس اڈوائزری کمیٹی سے مشاورت کیے بغیر کونسل کا اجلاس طلب کرنے پر سخت اعتراض کیا۔۔