محکمہ اقلیتی بہبود کے اردو کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریری ملازمین تنخواہوں سے محروم

تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقومات کا مطالبہ ، ملازمین کی پریشانی کا استحصال
حیدرآباد۔30 مارچ (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت چلنے والے اردو کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے ملازمین تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کو اردو اکیڈیمی کے انتظام سے علیحدہ کرتے ہوئے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے تحت کیا گیا اس کے باوجود تنخواہوں کی بروقت عدم ادائیگی سے ملازمین پریشان ہیں۔ ایسے میں محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی مسلسل نمائندگی پر حکومت نے تنخواہوں کے سلسلہ میں دیڑھ کروڑ روپئے جاری کیئے ہیں اور توقع ہے کہ اندرون ایک ہفتہ تمام 180 ملازمین کو تین ماہ کی تنخواہ بیک وقت ادا کردی جائے گی۔ ایسے وقت جبکہ تنخواہ سے محروم ملازمین معاشی مشکلات کے سبب مختلف سطح پر نمائندگی کررہے ہیں، بعض افراد نے بتایا جاتا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی کا لالچ دے کر ان سے رقومات کا مطالبہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہر ملازم سے کم سے کم ایک ہزار روپئے جمع کرنے کی خواہش کی گئی اور مکمل رقم جمع ہونے کے بعد تنخواہوں کی اجرائی کا وعدہ کیا گیا۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی کے بعد تنخواہوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ تاہم غریب ملازمین کی پریشانی کا استحصال کرتے ہوئے ان سے رقومات کی مانگ کی گئی ہے۔ تلنگانہ میں 43 اردو کمپیوٹر سنٹرس اور 30 لائبریریز ہیں۔ حکومت نے دونوں اداروں کو عصری بنانے کے لیے منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت کمپیوٹر سنٹرس میں عصری کورسس متعارف کیئے جائیں گے اور نئے کمپیوٹرس کی سربراہی عمل میں آئے گی۔ حکومت کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کو ضم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے کمپیوٹر سنٹر اور لائبریریز کے ملازمین کی خدمات کو ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر دفاتر میں منتقل کیا ہے تاکہ سرکاری اسکیمات کی درخواستوں کی یکسوئی میں مدد ملے۔ کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے لیے حکومت کے لیے بجٹ میں تین کروڑ روپئے مختص کئے تھے جن میں سے پہلی قسط کے طور پر دیڑھ کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی جس کے بعد 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی گئی۔ اب مزید تین ماہ کی تنخواہ گزشتہ دنوں جاری کی گئی دیڑھ کروڑ کی رقم سے عمل میں آئے گی۔ محکمہ فینانس نے یہ رقم اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ٹی ڈی اکائونٹ میں منتقل کردی ہے اور اسے کرنٹ اکائونٹ میں شفٹ کرتے ہوئے تنخواہیں جاری کی جاسکتی ہیں۔ تنخواہوں کی بروقت عدم اجرائی نے ملازمین کو معاشی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے اور وہ اپنے اہل خانہ کی ضروریات کی تکمیل کے لیے قرض حاصل کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور اے کے خان اور سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے کمپیوٹر سنٹرس کو عصری بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کی ہے۔ ایسے وقت جبکہ ملازمین تین ماہ کی تنخواہ سے محروم ہیں، درمیانی افراد کی جانب سے تنخواہ کے نام پر رقومات حاصل کرنا افسوسناک ہے۔ اس معاملہ کی جانچ کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔