محکمہ آبرسانی کی بے اعتنائی ، پرانے شہر کے عوام کو آلودہ پانی

عوام احتیاط برتیں
محکمہ آبرسانی کی بے اعتنائی ، پرانے شہر کے عوام کو آلودہ پانی
شہریوں بالخصوص کمسن بچے متاثر ، شکایتوں کے باوجود حکام خواب غفلت میں
حیدرآباد۔31جولائی (سیاست نیوز) محکمہ آبرسانی کی پرانے شہر سے اختیار کردہ بے اعتنائی کے سبب پرانے شہر کے عوام کو آلودہ پانی کی سربراہی کی شکایات کا سلسلہ جاری ہے اور پرانے شہر کے کئی علاقو ںمیں آلودہ پانی کا استعمال معصوم بچوں کی صحت کا متاثر کرنے لگا ہے اس کے باوجود بھی محکمہ آبرسانی کی جانب سے اختیار کردہ لاپرواہی والا رویہ سے پرانے شہر کے عوام میں برہمی پیدا ہونے لگی ہے ۔ شہر کے کئی علاقوں میں لو پریشر اور آلودہ پانی کی شکایات موصول ہونے لگی ہے ان شکایات کے باوجود کوئی کاروائی نہ کئے جانے سے شہر کے مختلف علاقوں میں آلودہ پانی کی مسلسل سربراہی جاری ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور محکمہ صحت کے علاوہ شہری انتظامیہ عوام کو مشورہ دے رہے ہیں کہ موسم کی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رہنے کیلئے صاف پانی کے استعمال کو ممکن بنائیں لیکن شہری علاقو ںمیں ہی صاف پینے کے صاف پانی کی سربراہی ممکن نہیں بنائی جا رہی یہ جو کہ شہری انتظامیہ اور محکمہ آبرسانی کے لئے لمحہ ٔ فکر ہے۔ ڈاکٹر س کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصہ میں دست و اسہال کی شکایت سے متاثرہ معصوم مریضوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے جس کی بنیادی وجہ آلودہ پانی کا استعمال ہے۔ ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ بچوں کو ہی نہیں بڑوں کو بھی پانی کے استعمال کے سلسلہ میں احتیاط کرنی چاہئے کیونکہ آلودہ پانی کا استعمال جسمانی مدافعتی نظام کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔اسی لئے پینے کے پانی کو استعمال سے قبل ابال لینا چاہئے کیونکہ ایسا کرنے سے پانی میں پائے جانے والے جراثیم ختم ہوجاتے ہیں۔پرانے شہر کے علاوہ شہر کے دیگر علاقو ںمیں آلودہ پانی کی شکایات کے متعلق محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کئی علاقو ںمیں قدیم پائپ لائن کے سبب آلودہ پانی سربراہ ہورہا ہے اسے روکنے کے لئے نئی پائپ لائن کی تنصیب ناگزیر ہے ۔عہدیداروں نے بتایا کہ شہر کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان شکایات کو دور کرنے کے لئے عارضی انتظامات کئے جارہے ہیں چند یوم بعد ہی اسی لائن میں کسی اور مقام پر یہی شکایت دوبارہ شروع ہونے لگی ہے جس کے سبب مشکلات پیش آرہی ہیں۔جب تک شہر کی قدیم پائپ لائن کو تبدیل کرتے ہوئے نئی پائپ لائن کی تنصیب عمل میں نہیں لائی جاتی اس وقت تک آلودہ پانی کی شکایات کا مکمل خاتمہ کیا جانا ممکن نہیں ہے۔شہر حیدرآباد کے کئی علاقوں یاقوت پورہ‘ علی آباد‘ جنگم میٹ‘ چندرائن گٹہ‘ چندو لعل بارہ دری‘ فرسٹ لانسرز‘ گولکنڈہ کے علاوہ دیگر مقامات سے موصول ہونے والی ان شکایات کو دور کرنے کے لئے وسیع منصوبہ بندی ناگزیر ہے اور اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے حکومت کو شہری امور سے متعلق تمام محکمہ جات کا اجلاس طلب کرتے ہوئے پائپ لائن کی تبدیلی کا منصوبہ تیار کیا جانا چاہئے۔ شہریوں کا احساس ہے کہ آلودہ پانی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے صاف پانی کی فروخت مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ پینے کا صاف پانی سربراہ کئے جانے کے اقدامات کو ممکن بنایا جانا چاہئے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر پینے کے پانی میں آلودگی کی شکایت کو دور کرنے کے بجائے صاف پانی کی فروخت کے متبادل انتظامات کی دہائی دی جاتی ہے تو یہ منتخبہ عوامی نمائندوں کی نااہلی ہے جو محکمہ آبرسانی کے ذریعہ صاف پانی کی سربراہی کو ممکن بنانے کے اہل نہیں ہیںاور اپنے عوام کو پانی خرید کر پینے کا مشورہ دے رہے ہیں۔