محمود قریشی کے پشاور اسکول پر حملے کا تبصرہ قابل اعتراض

ہندوستانی سفیر برائے اقوام متحدہ کا حق جواب کی سہولت سے استفادہ ‘ جوابی تقریر

اقوام متحدہ ۔30ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے آج پاکستان کے وزیر خارجہ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس پر جوابی وار کیا ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے حق جواب کی سہولت سے استفادہ کرتے ہوئے ہندوستان کی مستقل سفیر برائے اقوام متحدہ اینام گمبھیر نے کہا کہ انتہائی قابل اعتراض الزامات ہولناک دہشت گرد حملہ کے بارے میں وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کیا ہے ۔ چار سال قبل پشاور اسکول پر دہشت گرد حملہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے یاد دہانی کی کہ پاکستان کی نئی حکومت وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت نے 2014ء میں بچوں کے قتل عام کے بعد اظہار رنج و غم کیا تھا‘ لیکن اب وزیر خارجہ پاکستان کے اس حملہ کے بارے میں تبصرے سے مہلوک بچوں کی توہین ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مہلوک بچوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اظہار رنج و غم کیا تھا ۔ پورے ہندوستان کے اسکولس میں اس دہشت گرد حملہ میں بے قصور انسانی جانوں کے ضائع ہوجانے پر اظہار غم کے طور پر دو منٹ کی خاموشی منائی گئی تھی ۔ گمبھیر نے کہا کہ پاکستان کے الزامات ایک دانستہ کوشش ہے ‘ پاکستانی عوام کی اس ہولناک واقعہ کی جانب سے توجہ ہٹائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ورنہ پڑوسی ملک اپنی سرزمین پر پوشیدہ دہشت گرد تنظیموں کے اڈوں کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے ۔ وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان 150سے زیادہ بچوں کی پشاور اسکول میں قتل عام کو کبھی نہیں بھول سکتا ۔ جن لوگوں نے پشاور اسکول پر حملہ کیا تھا ان کے روابط ہندوستان کی تائید یافتہ دہشت گرد گروپس سے ہیں ۔ پشاور کا حملہ زبردست مسلح 8تا 10 طالبان خودکش بم برداروں نے کیا تھا جو فوج کے زیرانتظام اسکول میں زبردستی داخل ہوگئے تھے اور کئی طلبہ کو یرغمال بنالیا تھا ۔ حملہ آور نیم فوجی سرحدی کور کی وردیاں پہنے ہوئے تھے وہ اسکول میں گھس گئے اور انہوں نے اندھادھند فائرنگ شروع کردی ۔ گمبھیر نے شاہ محمود قریشی کی جانب سے ’’ نئے پاکستان‘‘ پر زور دینے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی وفد پاکستان کی جانب سے نئے وزیر خارجہ کے نئے پاکستان کے نظریہ کے خاکہ کے بارے میں سننے آیا ہے لیکن ہم نے جو کچھ سنا اسے پرانے سانچے میں بھی ڈھال کر پیش کیا گیا ہے ۔گمبھیر نے پاکستان کے اس دعوی کی دھجیاں اڑا دی کہ اس واقعہ سے دہشت گردی کے خلاف طوفان اُٹھ کھڑا ہوا ۔انہوں نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کے دعوی کے برعکس تصویر ہمیں نظر آرہی ہے ۔ انہوں نے پاکستان سے اس حقیقت کی تردید کرنے کی خواہش کی اور کہا کہ پاکستان 132 دہشت گردوں کا سرپرست ہے اور اقوام متحدہ نے انہیں دہشت گرد قرار دیا ہے ۔ 22دہشت گرد اقوام متحدہ کی صیانتی کونسل کی تحدیدات کی فہرست میں شامل ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’کیا پاکستان اس حقیقت کی تردید کرسکتا ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردپاکستان میں آزادانہ گھوم رہے اور زہر اگل رہے ہیں۔