مجلسی قائدین مسجد گرانا چاہتے تھے، کانگریس نے انکار کردیا

اختلافات کی بنیادی وجہ عمر گلشن شادی خانہ ، متصل مسجد ہے : محمد علی شبیر
حیدرآباد 31 جنوری (سیاست نیوز) کانگریس اور مجلس کے درمیان مخالفت کی بنیادی وجہ عمر گلشن شادی خانہ سے متصل مسجد ہے جسے مجلسی قائدین منہدم کروانا چاہتے تھے لیکن کانگریس حکومت نے اِس بات سے صریح انکار کرتے ہوئے مسجد کے انہدام سے انکار کردیا تھا۔ محمد علی شبیر نے آج پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبر اویسی پر ہوئے حملہ کے بعد انتقامی کارروائی کرتے ہوئے مجلسی قائدین عمر گلشن شادی خانہ اور متصل کامپلکس کو منہدم کروانے کی کوشش کررہے تھے لیکن جب حکومت کو اِس بات کا علم ہوا کہ اِس کامپلکس میں ایک مسجد موجود ہے تو حکومت نے اِس مطالبہ کو ماننے سے صریح طور پر انکار کردیا۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ اُنھوں نے خود یہ کہاکہ اگر کامپلکس منہدم کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں مسجد بھی شہید ہوجائے گی اِسی لئے ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ چونکہ اس واقعہ کے پیش آنے سے یہ مسجد بابری مسجد کی طرح ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ 2002 ء گجرات فسادات کے ذمہ دار افراد کے ساتھ مل کر آج کانگریس پارٹی اور اُن قائدین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جن قائدین نے مجلس کے مطالبات کو صرف عوامی مفاد کی خاطر قبول کیا تھا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اکبر اویسی پر کئے گئے حملہ کے بعد کی گئی انتقامی کارروائی میں مسجد کی شہادت سے انکار پر مجلسی قائدین نے کانگریس کی مخالفت کا آغاز کردیا اور جب کانگریس کا اقتدار ختم ہوا تو آج فرقہ پرست قوتوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے ملک کے سیکولر ڈھانچے کو تہس نہس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ مسجد اور کامپلکس کے انہدام کے مطالبہ کے بعد ہی کانگریس کو مجلسی قائدین کی حقیقت کا اندازہ ہونے لگا تھا۔