متنازعہ حالات میں سیپ بلاٹر 5 ویں مرتبہ فیفا کے صدر منتخب

زیورخ ۔30 مئی (سیاست ڈاٹ کام )بدعنوانی کے الزامات سے پریشان فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے سیپ بلاٹر کو پانچویں مرتبہ تنظیم کا صدر منتخب کر لیا ہے۔سیپ بلاٹر کے حریف اردن کے علی ابن الحسین نے رائے دہی کے دوسرے مرحلے سے دستبردار ہو گئے۔سیپ بلاٹر کو مطلوبہ دو تہائی ووٹوں میں صرف سات ووٹوں کی کمی کا سامنا تھا لیکن پرنس علی نے مزید مقابلہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کا بلاٹرکو فائدہ ہوگیا۔سیپ بلاٹر نے اپنی کامیابیکے بعد ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے انھیں اور ان کے مدِ مقابل علی ابن الحسین کو ووٹ دئے۔انہوں نے کہاوہ مکمل شخصیت نہیں ہیں‘ کوئی بھی مکمل نہیں ہے تاہم مجھے یقین ہے کہ ہم ساتھ مل کر اچھا کام کریں گے۔اس سے پہلے فیفا کے کل 209 ارکان میں سے 133 نے موجودہ صدر سیپ بلاٹر پر ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں اعتماد کا اظہار کیا۔سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں تنظیم کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں دونوں امیدواروں میں سے کوئی بھی دو تہائی اکثریت حاصل نہیں کر سکا جس کی بنا پر دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کی گئی۔یہ انتخاب ایک ایسے موقع پر ہوا جب دو دن قبل زیورخ سے ہی فیفا کے دو نائب صدور سمیت سات عہدیداروں کو امریکہ میں جاری دھوکہ دہی اور بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ۔

امریکی حکام نے اب تک اس سلسلے میں 14 افراد پر منی لانڈرنگ، دھوکہ دہی اور کمیشن لینے کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کیا ہے۔ان گرفتاریوں کے بعد اس انتخاب میں پسندیدہ قرار دیے جانے والے امیدوار اور تنظیم کے موجودہ صدر سیپ بلاٹر کے استعفیٰ کے مطالبات بھی سامنے آئے لیکن انھوں نے کہا ہے کہ وہ اس اسکینڈل کے لئے ذمہ دار نہیں ہیں۔انتخاب سے قبل دونوں امیدواروں کو ووٹ دینے والے رکن ممالک کے نمائندوں سے خطاب کے لئے 15 منٹ کا وقت دیا گیا۔قبل ازیں فیفا کے دو روزہ سالانہ اجلاس کے پہلے دن اپنے خطاب میں سیپ بلاٹر نے کھیل کو ’شرمسار اور بدنام‘ کرنے والے ’انفرادی اعمال‘ کی مذمت کی تھی۔فیفا کے دو نائب صدور سمیت سات عہدیداروں کو امریکہ میں جاری دھوکہ دہی اور بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ہے۔تاہم انہوں نے کہاکہ اگرچہ انھیں فٹبال میں ہونے والی اس بدعنوانی کا ’قطعی طور پر ذمہ دار‘ قرار دیا جا رہا ہے تاہم وہ ’ہر وقت اور ہر کسی کی نگرانی نہیں کر سکتے۔اپنی تقریر میں بلاٹر نے مزید کہا کہ گذشتہ ہفتہ ہونے والے واقعات کے فٹبال کے کھیل پر گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔کچھ افراد کے انفرادی اعمال کی وجہ سے فٹبال کا کھیل بدنام ہوا۔ انھوں نے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرنے اور انھیں ان کے عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔