مباحث کے بغیر قانون حصول اراضی کی منظوری جمہوریت کا قتل

قانون ساز کونسل کی تاریخ میں سیاہ دن ‘ حکومت کا رویہ آمرانہ و غیر جمہوری ۔ قائد اپوزیشن محمد علی شبیر کا رد عمل
حیدرآباد۔ 30 اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں اہم اپوزیشن کانگریس نے حصول اراضیات قانون میں ترمیمات سے متعلق بل کو منظور کرلینے حکومت کے طرز عمل کی مذمت کی اور آج کونسل میں پیش آئے واقعہ کو کونسل کیلئے سیاہ دن سے تعبیر کیا ۔ کانگریس نے کہا کہ حکومت نے کونسل میں جمہوریت کا قتل کیا۔ آج اجلاس کے فوری بعد قائد اپوزیشن مسٹر محمد علی شبیر نے مسرز کے راج گوپال ریڈی، سنتوش کمار و شریمتی آکولہ للیتا کے ہمراہ میڈیا پوائنٹ پر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فی الوقت تلنگانہ میں کسان اپنی کاشت کو نفع بخش قیمتیں حاصل نہ ہونے پر پریشان کن حالات سے دوچار ہیں اور سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے نفع بخش قیمتیں فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ ان کسانوں کی تائید کرنے والے کانگریس کے ارکان کونسل کو پولیس کے ذریعہ گرفتار کروایا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ گرفتار ارکان کو کونسل اجلاس میں شرکت سے محروم کردیا گیا ۔ محمد علی شبیر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کسانوں کی آواز کو دباتے ہوئے انکے ساتھ غیرمنصفانہ اقدام کررہی ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے کانگریس کے امکانی احتجاج کو پیش نظر رکھتے ہوئے کونسل میں اپوزیشن نشستوں کے رویہ و ملازمین کو دیوار کی طرح ٹھہراکر رکھ دیا تھا اور زبردستی اپوزیشن کو بل پر اظہار خیال کا موقع فراہم نہ کرکے بل منظور کرلیا گیا۔ قائد اپوزیشن نے مذکورہ بل کے ذریعہ آئندہ زبردستی کسانوں کی اراضیات حاصل کرنے حکومت اقدامات کرے گی۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ اس بل کو گزشتہ عرصہ کے دوران ہی اسمبلی و کونسل میں منظور کرکے مرکز کو روانہ کیا گیا تھا، لیکن مرکز نے اس بل کو دوبارہ بعض ضروری ترمیمات کے ذریعہ روانہ کرنے کی خواہش کرکے واپس کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی منظورہ بل دوبارہ مرکز سے واپس آنے کا امکان ہے۔ قائد اپوزیشن نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ درحقیقت آبپاشی پراجیکٹس کو مکمل کرنے میں تاخیر کرنے اور اڈوانس کمیشن حاصل کرلینے کوشش کررہی ہے جبکہ کانگریس ‘ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرنے حکومت کی گالیاں سننے بھی تیار ہے، لیکن کسانوں کے مفادات کے تحفظ میں کسی بھی نوعیت کا سمجھوتہ کرنے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہے۔ قائد اپوزیشن نے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ خود کو کسان کا بیٹا ہونے کا دعوی کرتے ہیں جو شرم کی بات ہے۔ محمد علی شبیر نے کونسل میں مذکورہ بل کو صرف ساڑھے تین منٹ میں منظور کرکے کونسل اجلاس کو ملتوی کردینے کے اعلان کی مذمت کی اور کہا کہ کسانوں کے مسائل پر کانگریس کسانوں کی تائید کرنے پر مختلف مقامات پر دہشت جیسی صورتحال پیدا کررہی ہے اور ہر جگہ کانگریس قائدین کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو غیرجمہوری طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کو طلبا کے ڈر و خوف سے یونیورسٹی صدی تقاریب سے خطاب کئے بغیر واپس ہونے پر مجبور ہونا پڑا اور اسی طرح کسانوں سے بچنے چیف منسٹر کوشش کررہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہورہی ہے اور آئندہ خود عوام بشمول کسان ٹی آر ایس کے آمریت و غیرجمہوری اقدامات پر بہتر سبق سکھائیں گے۔