ماہ صیام میں روزے رکھنا اور عبادت پچھلے گناہوں کی معافی کا باعث

مسجدمصطفی سید نگر 2 اور حمیدیہ میں ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کے خطابات کا تسلسل
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جون : ( پریس نوٹ ) : ایمان کے انوار نے اذہان انسانی کو دائمی اجالوں سے نواز کر انہیں فکر صحیح کی دولت لازوال سے مالا مال کر دیا اور حق و صداقت، یقین محکم اور اعمال صالحہ کے جادئہ منور پر گامزن کر دیا۔ توحید و رسالت کے عقیدئہ حقہ نے شرک و ضلالت سے بچا کر معبود حقیقی کی عبادت اور رسول اکر م صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اسوئہ حسنہ اور تعلیمات پر اخلاص کے ساتھ عمل پیرائی کا حوصلہ عطا کیا۔ ایمان اور اسلام نے رنگ و نسل، لسان و اوطان کے جملہ امتیازات کو دور کرکے سارے اہل ایمان کو ایک رشتہ اخوت میں باندھ دیا۔ بے عمل، خود پسند، سرکش، جابر معاشرہ میں ایسا انقلاب بپا کیا کہ ہر طرف حق پسندی، صالحیت، فرمانبرداری، اور رحم و مروت کے اجالوں نے اسلامی معاشرہ کو پوری انسانیت کے لئے مثالی اور قابل تقلید بنا دیا۔ کلام حق تعالیٰ قرآن مجید کے تابناک احکام اور رسول اللہ ؐ کی منور تعلیمات پر عمل پیرا مسلمانوں نے ہر دور میں بنی نوع انسان کو اپنے اعلیٰ ترین افکار و اعمال اور صالح کردار سے متوجہ اور متاثر رکھا اور دین حق اسلام کی حقیقت و عظمت کا احساس دلایا جس کی دلیل بلا قید زمان و مکان غیر مسلموں کا جوق در جوق مشرف بہ ایمان ہوتے رہنے کی مسلسل تاریخ ہے اور ان شاء اللہ یہ سلسلہ صبح قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوے ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے بعد نماز ظہر مسجد مصطفی سید نگر 2 فرسٹ لانسر اور بعد نماز عصر حمیدیہ شرفی چمن، سبزی منڈی میں روزہ دارمصلیوں کے اجتماعات سے خطاب کا شرف حاصل کیا۔ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ انیسویں سالانہ حضرت تاج العرفاء سیف شرفی ؒ یادگار خطابات کے اجلاسوں کا آغازقراء ت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے کہا کہ رمضان مبارک اہل ایمان کے لئے نعمت عظمیٰ ہے ۔ یہ ماہ مبارک روحانی ارتقاء اور اخلاق حسنہ کی تربیت سے مخصوص ہے۔ احکام شریعت کی پابندی ہر مسلمان پر لازمی ہے۔ اسی کے ذریعہ دارین میں سرخروئی حاصل ہوتی ہے۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ اہل علم و عرفان نے فرمایا ہے کہ روزہ شیطان کی جڑ کاٹتا ہے اور اس کی راہوں کو بند کرتا ہے اس وجہ سے روزہ دار پر خاص عنایات ربانی ہوا کرتی ہیں۔ حصول رضاے حق کی خاطر بندہ اکل و شرب و جماع سے اجتناب کرکے اپنی عبدیت اور اطاعت حق کا اظہار کرتا ہے روزہ کو صبر سے بھی تعبیر فرمایا گیا ہے ضبط نفس، صبر و استقلال اور حکم حق کی خاطر برداشت کا ثمرہ رضاے حق تعالیٰ اور اجر عظیم کی صورت میں عطا ہوتا ہے۔ روزہ دار فرشتوں کی صفات سے متصف ہو جاتا ہے۔ یہ وہ عبادت خاص ہے جو ہر طرح کی نمود و نمائش ریا اور دکھاوے سے پاک ہے اسی لئے اس عبادت کے دوران روزہ دار کی ہر ادا بجاے خود محبوب اور موجب جزاء بن جاتی ہے۔ روزہ دار کا ہر عمل مقبول اور اس کی دعائیں مستجاب اور نیند عبادت شمار ہوتی ہے۔ لہذا روزہ دار کو ہر معصیت، بے اعتدالی، لغزش سے اجتناب ضروری ہے۔ نظر، سماعت، زبان، ہاتھ، پیر اور دل و دماغ کو جملہ ممنوعات سے روکنا عبادت گزار بندہ کی ذمہ داری ہے۔رمضان مبارک میں شرح ثواب میں اضافہ ہوتا ہے۔ ثواب میں بے پناہ اضافے کے باعث خیر خیرات، انفاق، زکوٰۃ کے ذریعہ حاجت مندوں اور مستحق اقارب کی خدمت کی جانی چاہیئے ۔ اجلاسوں کے آخر میں بارگاہ رسالت پناہی ؐ میں سلام گزرانا گیا اور رقت انگیز دعائیں کی گئی۔