ماہانہ ریڈیو پروگرام ’’من کی بات ‘‘ میں وزیراعظم کا اعلان ‘ آرڈیننس کی مدت کا اختتام ‘ اصلاحات کیلئے دھکہ : اسوکیم

 

نئی دہلی ۔30اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) سخت مزاحمت کا سامنا کرنے والے وزیراعظم نریندر مودی نے آج اعلان کیا کہ حکومت متنازعہ آرڈیننس برائے حصول اراضی دوبارہ مدون نہیں کرے گی جب کہ یہ آرڈیننس کل ختم ہوجائے گا ۔ انہوں نے آمادگی ظاہر کی کہ مسودہ قانون میں مزید تجاویز شامل کی جاسکتی ہیں جو کاشتکاروں کے مفاد میں ہیں اور راجیہ سبھا میں زیر التواء ہیں ۔ واضح طور پر سیاسی مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ متعدد شکوک و شبہات حصول اراضی مسودہ قانون کے بارے میں پیدا کئے گئے ہیں اور کاشتکاروں میں خوف پیدا کردیا گیا ہے ‘ حالانکہ ریاستوں میں 2013ء کے قانون میں دیہاتوں اور دیہاتیوں کے فائدہ کیلئے ترمیمات کی تجاویز روانہ کی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حصول اراضی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کی مدت کل ختم ہوجائے گی ۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کی میعاد ختم ہونے دی جائے گی ‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ صورتحال بحال ہوجائے گی جو میری حکومت کے آغاز سے پہلے تھی ‘

وہ اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’’ من کی بات ‘‘ میں شرکت کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تین بار حصول اراضی آرڈیننس جاری کیا لیکن بیشتر اپوزیشن پارٹیوں بشمول این ڈی اے کی حلیف سیاسی پارٹیوں کی شدید مخالفت کی وجہ سے قانون منظور نہیں ہوسکا ۔ وزیر اعظم کا اعلان واضح کردیتا ہے کہ حکومت قانون کی منظوری کیلئے سمجھوتہ کی راہ کی اختیار کررہی ہے ۔ اعلیٰ سطحی ذرائع نے بعد ازاں وضاحت کی کہ آرڈیننس دوبارہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ نیتی آیوگ کی سفارشات اور دیگر تجاویز کو قانون میں شامل کیا جائے گا ۔ ذرائع نے کہا کہ حصول اراضی قانون راجیہ سبھا میں اب بھی موجود ہیں اور حکومت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کی منتظر ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ کاشتکاروں کے معاملات میں ان کی آواز کو ترجیح دی جائے گی ۔ میں بار بار کہہ چکا ہوں کہ کاشتکاروں کے فائدے کیلئے کوئی تجاویز پیش کی جائیں تو وہ انہیں قانون میں شامل کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ اپنی 20منٹ کی تقریر میں انہوں نے 2013ء کے حصول اراضی قانون کو بہتر بنانے کی بات کہی اور کہا کہ ریاستیں کاشتکاروں کو دفتریت کے شکنجہ سے آزاد کروانا اور اُن کی ترقی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے آبپاشی کی نہریں اور برقی ستون ‘ سڑکیں ‘ مکانات وغیرہ فراہم کرنا چاہتی ہیں تاکہ دیہی عوام کو روزگار حاصل ہوسکے ۔ مودی نے کاشتکاروں کی راحت رسانی کیلئے حصول اراضی کے قانون میں اُن کی تجاویز کو شامل کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ مالی اعتبار سے کاشتکاروں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ جئے جوان اور جئے کسان ‘‘ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ہمارا منتر ہے ۔ اسی وجہ سے انہوں نے یوم آزادی خطاب میں کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے وزارت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ دریں اثناء شعبہ صنعت کے ادارہ اسوکم میں مودی کے تیقن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حصول اراضی آرڈیننس کی معیاد کل ختم ہوجائے گی اور سابق قانون میں تجاویز کی شمولیت کے ذریعہ اس کو منظور کروانا دراصل معاشی اصلاحات کیلئے ایک دھکہ ثابت ہوگا ۔